بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنازہ کی نماز دو مرتبہ پڑھنے کا حکم


سوال

احناف کے ہاں صلاة الجنازة دو مرتبہ جائز ہے کہ نہیں؟

جواب

ایک دفعہ حاکمِ وقت کی اجازت سے یا اولیاءِ میت میں سے کسی ایک کی اجازت سے جنازہ کی نماز ادا ہو جانے کے بعد دوبارہ جنازہ کی نماز ادا کرنے کی شرعاً اجازت نہیں، چاہے دوسرے اولیاء نے نماز دا کی ہو یا نہ کی ہو، البتہ اگر پہلی مرتبہ جنازے کی نماز ولی کی اجازت و شرکت کے بغیر ہوئی ہو تو ایسی صورت میں میت کے ولی کو دوبارہ جنازہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت ہوگی۔

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(فَإِنْ صَلَّى غَيْرُهُ) أَيْ الْوَلِيِّ (مِمَّنْ لَيْسَ لَهُ حَقُّ التَّقْدِيمِ) عَلَى الْوَلِيِّ (وَلَمْ يُتَابِعْهُ) الْوَلِيُّ (أَعَادَ الْوَلِيُّ) وَلَوْ عَلَى قَبْرِهِ قُلْنَا: لَيْسَ لِمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا أَنْ يُعِيدَ مَعَ الْوَلِيِّ لِأَنَّ تَكْرَارَهَا غَيْرُ مَشْرُوعٍ (وَإِلَّا) أَيْ وَإِنْ صَلَّى مَنْ لَهُ حَقُّ التَّقَدُّمِ كَقَاضٍ أَوْ نَائِبِهِ أَوْ إمَامِ الْحَيِّ أَوْ مَنْ لَيْسَ لَهُ حَقُّ التَّقَدُّمِ وَتَابَعَهُ الْوَلِيُّ (لَا) يُعِيدُ لِأَنَّهُمْ أَوْلَى بِالصَّلَاةِ مِنْهُ. (وَإِنْ صَلَّى هُوَ) أَيْ الْوَلِيُّ (بِحَقٍّ) بِأَنْ لَمْ يَحْضُرْ مَنْ يُقَدَّمُ عَلَيْهِ (لَا يُصَلِّي غَيْرُهُ بَعْدَهُ) وَإِنْ حَضَرَ مَنْ لَهُ التَّقَدُّمُ لِكَوْنِهَا بِحَقٍّ".

(شامي، كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، مطلب تعظيم اولي الامر واجب، ٢/ ٢٢٢ - ٢٢٣)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200744

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں