مقبرہ ہے اور ساتھ ہی جناز ہ گاہ ہے، تو اس جنازہ گاہ میں کھیلنا کیسا ہے ، اور ٹورنامنٹ کھیلنا خاص کر رمضان میں وہ بھی نائٹ ٹورنامنٹ؟
رمضان المبارک کا مہینہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے خوب عبادت کرنے اور اللہ تعالیٰ سے اپنی مغفرت اور بخشش کرانے کا مہینہ ہے،اس مبارک مہینہ کی ایک ایک گھڑی ایک ایک لمحہ قیمتی ہے،اس ماہ کی مبارک ساعات کو اس طرح لہو ولعب میں ضائع کردینا بڑی محرومی کی بات ہے،خاص کر رات کے اس پہر جس وقت اللہ تبارک وتعالیٰ کا آسمان دنیا پر نزول ہوتا ہے،جس وقت دعائیں قبول ہوتی ہیں،سوال کرنے والوں کی مرادیں پوری کی جاتی ہیں اور مغفرت طلب کرنے والوں کو بخشا جاتا ہے،اس وقت کو کھیل کود میں لگانا خاص کر جب یہ کرکٹ ٹورنامنٹ جوے جیسے کبیرہ گناہ پر مشتمل ہوتو اور بھی زیادہ خطرناک اور خسارہ کی بات ہے۔
باقی جنازہ گاہ میں کرکٹ کھیلنا شرعامکروہ ہے۔
الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:
"(و) أما (المتخذ لصلاة جنازة أو عيد) فهو (مسجد في حق جواز الاقتداء)وإن انفصل الصفوف رفقا بالناس (لا في حق غيره) به يفتى نهاية (فحل دخوله لجنب وحائض) كفناء مسجد ورباط ومدرسة ومساجد حياض وأسواق لا قوارع....."
(کتاب الصلاۃ،ج1،ص657،ط؛سعید)
کفایت المفتی میں ہے:
’’عید گاہ میں بطور لہو ولعب کے فٹ بال کھیلنا اور کوئی اور کھیل کھیلنا مکروہ ہے۔‘‘
(کتاب الصلاۃ،ج3،ص186،ط؛دار الاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409100949
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن