بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازِ جنازہ میں مقتدیوں کا خاموش رہنا


سوال

نمازِ  جنازہ میں مقتدیوں کا خاموش رہنا کیسا ہے؟

جواب

نمازِ  جنازہ میں مقتدی کا خاموش رہنا درست نہیں ہے، مقتدی کو بھی امام کی طرح تکبیرات اور ثناء، درود اور دعا پڑھنی چاہیے۔ اگر مقتدی بالکل خاموش رہا، نہ تکبیرات کہیں اور نہ دعا ودرود پڑھا تو فرض (تکبیرات) ترک کرنے کی وجہ سے مقتدی کی نمازِ جنازہ ادا نہ ہوگی۔ اور اگر چاروں تکبیرات مقتدی نے کہہ دیں، مگر ثناء، درود اور دعا نہ پڑھی تو فرض ادا ہوجائے گا، البتہ سنت چھوڑنے کی وجہ سے گناہ گارہوگا۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (5 / 259):

"( كتاب الجنائز ) ... وركنها التكبيرات والقيام؛ لأنّ كل تكبيرة منها قائمة مقام ركعة، و شرطها على الخصوص اثنان: كونه مسلمًا وكونه مغسولاً، كذا في المحيط. ويزاد على الشرطين كونه أمام المصلي كما صرحوا به، وسننها التحميد والثناء والدعاء".

الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة - (2 / 209):

"( وركنها) شيئان (التكبيرات) الأربع، فالأولى ركن أيضًا لا شرط، فلذا لم يجز بناء أخرى عليها (والقيام) فلم تجز قاعدًا بلا عذر  (وسنتها) ثلاثة (التحميد والثناء والدعاء فيها) ذكره الزاهدي". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108200956

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں