بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز جنازہ میں ہاتھ کب چھوڑے؟


سوال

نمازِ  جنازہ میں آخر  پر سلام پھیرتے وقت ہاتھ باندھے رکھنا چاہیے یا جس طرف منہ کریں اس طرف کا ہاتھ چھوڑنا چاہیے یا سلام پھیرنے سے پہلے ہاتھ چھوڑنے چاہییں؟

جواب

جنازہ کی نماز میں سلام پھیرتے وقت ہاتھ کب چھوڑے، اس میں تین  قول ہیں:

ایک قول یہ ہے کہ چوتھی تکبیر کہہ کہ سلام سے پہلے دونوں ہاتھ چھوڑ دے، پھر دونوں طرف سلام پھیر دے ۔ (1)

دوسرا قول یہ ہے کہ چوتھی تکبیر کہہ کر دونوں طرف سلام پھیر نے کے بعد دونوں ہاتھ چھوڑے ۔ (2)

تیسرا قول یہ ہے کہ چوتھی تکبیر کہہ کر دائیں طرف سلام پھیر کر دایاں ہاتھ چھوڑدے اور بائیں طرف سلام پھیر کر بایاں ہاتھ چھوڑ دے ۔ 

ان میں دوسرےقول (چوتھی تکبیر کہہ کر دونوں طرف سلام پھیر نے کے بعد دونوں ہاتھ چھوڑے)کے مطابق اکابر کا عمل اور دار العلوم دیوبند (3) اور  ہمارے دارلافتاء کا فتوی ہے؛ کیوں کہ "سلام "اللہ کا نام ہونے کی وجہ سے ذکرِ مسنون میں داخل ہے، اور ذکرِ مسنون میں ہاتھ باندھے رکھنا چاہیے۔

(1) ولایعقد بعد التکبیر الرابع؛ لأنه لایبقی ذکر مسنون حتی یعقد، فالصحیح أنه یحل الیدین، ثم یسلم تسلیمتین، کذا في الذخیرة. (خلاصة الفتاویٰ)

(2) وهو سنة قیام له قرار فیه ذکر مسنون فیضع حالة الثناء، وفي القنوت و تکبیرات الجنائز. ( الدر المختارمع الرد)

"فیعتمد في حالة القنوت  و صلاة الجنازة. (الهداية)

(3)فتاوی دارالعلوم دیوبند(5/218) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201015

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں