بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنازہ لے جاتے وقت بلند آواز سے کلمۂ شہادت پڑھنے کا حکم


سوال

جب نماز جنازہ اٹھایا جائے تو کیا بآواز بلند کلمہ شہادت پڑھنا چاہیے؟

جواب

میت کے جنازے کے ساتھ چلنے والوں کو خاموش رہنا چاہیے، بلند آواز سے  ذکر کرنا، قرآن کریم کی تلاوت کرنا، کلمۂ شہادت پڑھنا یا کلمۂ شہادت کا نعرہ لگانا  مکروہ اور  بدعت ہے۔ البتہ آہستہ آہستہ انفرادی طور پر  دل ہی دل میں  میت کے ایصال ثواب کے لیے  کلام پاک کی تلاوت کرنا، ذکر کرنا یا کلمہ طیبہ کا ورد کرنا جائز ہے۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"(كره) كما كره فيها رفع صوت بذكر أو قراءة، فتح.و ينبغي لمن تبع الجنازة أن يطيل الصمت. و فيه عن الظهيرية: فإن أراد أن يذكر الله - تعالى - يذكره في نفسه {إنه لا يحب المعتدين} [الأعراف: 55] أي الجاهرين بالدعاء. و عن إبراهيم أنه كان يكره أن يقول الرجل وهو يمشي معها استغفروا له غفر الله لكم. اهـ. قلت: وإذا كان هذا في الدعاء والذكر فما ظنك بالغناء الحادث في هذا الزمان."

(کتاب الصلاۃ، باب صلاة الجنازة، مطلب في دفن الميت، ج: 2، صفحہ: 233، ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں