جنازے کی نماز میں جو چار تکبیریں کہی جاتی ہیں، ان میں ہر تکبیر میں ہاتھ کانوں تک اٹھانا چاہیے یا نہیں؟ اور اگر اٹھا دیا تو جنازے کی نماز ہو جائے گی یا دہرانا پڑے گا؟
جنازہ کی نماز میں صرف پہلی تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھائے جائیں اور باقی تکبیروں کے ساتھ ہاتھ نہ اٹھائے جائیں اور اگر ہاتھ اٹھالیے تو نماز ادا ہو جائے گی، لیکن اس کی عادت بنانا درست نہیں ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب جنازہ کی نماز پڑھتے تھے تو پہلی تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھاتے تھے، پھر داہنے ہاتھ کو بائیں پر رکھ دیتے تھے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جنازہ کی نماز کے وقت پہلی تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھاتے تھے اور دوبارہ پلٹ کر ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے۔
حلبی کبیر میں ہے:
"و لاترفع الأیدى في صلاة الجنازة إلا في التكبیرة الأولی في ظاهر الرواية." (ص: ۵۰۶ قدیمی)
المحيط البرهاني في الفقه النعماني (2/ 180)
"و يرفع يديه في تكبيرة الافتتاح في صلاة الجنازة، و لايرفع في سائر التكبيرات."
سنن الترمذي ت شاكر (3/ 380)
"عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كبر على جنازة، فرفع يديه في أول تكبيرة، ووضع اليمنى على اليسرى»."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201200634
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن