بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جنازہ کے وقت میت کا سر بائیں جانب رکھنا


سوال

نمازِ جنازہ میں میت کا سر اگر غلطی سے  شک کی بنیاد پر کیونکہ عورت تھی تو پردے کی وجہ سے پتہ نہیں چلا کہ قبلہ کی طرف ہے یہ نہیں  ایسا ہو ہوتو نماز جنازہ ادا ہو جائے گی؟ 

جواب

نماز جنازہ کے وقت مسنون طریقہ یہ ہے کہ میت کا سر امام کی دائیں جانب ہو اور پیر بائیں جانب، لہذا صورتِ مسئولہ میں انجانے میں اس کے برخلاف پیر امام کے دائیں جانب اور سر بائیں جانب رکھ دیا گیا، تو ایسا کرنا اگرچہ  خلاف سنت تھا،  لیکن اس سے نماز جنازہ ادا ہو گئی اور عمداً  خلافِ سنت  نہ کرنے کی وجہ سے کوئی گناہ  بھی نہیں ہوگا ، تاہم جان اس طرح کرنا بہت نامناسب ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وصحت لو وضعوا الرأس موضع الرجلين وأساءوا إن تعمدوا.

(قوله: وصحت لو وضعوا إلخ) كذا في البدائع، وفسره في شرح المنية معزياً للتتارخانية بأن وضعوا رأسه مما يلي يسار الإمام اهـ فأفاد أن السنة وضع رأسه مما يلي يمين الإمام كما هو المعروف الآن، ولهذا علل في البدائع للإساءة بقوله: لتغييرهم السنة المتوارثة، ويوافقه قول الحاوي القدسي: يوضع رأسه مما يلي المستقبل، فما في حاشية الرحمتي من خلاف هذا فيه نظر فراجعه."

(ج:2، ص:209، ط:سعید)

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505101026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں