بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1445ھ 13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جنازہ گھر سے لے جانے کے بعد عورتوں کی اجتماعی دعا


سوال

ہمارے یہاں میت کو جنازہ کے لیے لے جانے کے بعد گھر میں عورتیں اجتماعی دعا کرتی ہیں، کیا اس طرح عورتوں کا اجتماعی دعا کرنا شرعاً درست ہے یا نہیں؟ اگر درست ہے تو اس کی دلیل، اور اگر درست نہیں ہے تو اس کی وجہ قرآن وحدیث کی روشنی میں لکھ کر ممنون فرمائیں!

جواب

واضح رہے کہ میت کی طرف سے استغفار کرنا اور اس کے درجات بلند ہونے کی دعا کرنا جائز، بلکہ مستحسن عمل ہے، لیکن میت کے لیے دعا کرنے  کی ایسی شکل اختیار کرنا جو نبی کریم ﷺ یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین  سے ثابت نہ ہو اور ائمہ مجتہدین و فقہاء کرام  نے اسے نقل نہ کیا ہو، اس کو دین سمجھ کر کرنا "بدعت" ہے  اور احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ بدعات اللہ کے نزدیک مردود ہیں۔

صورتِ مسئولہ میں لازم یا فضیلت کا کام سمجھتے ہوئے عورتوں کا میت لے جانے کے بعد اجتماعی دعا کرنے کا معمول بنا لینا بدعت ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے اور قابلِ ترک ہے۔ اور اگر سنت یا لازم سمجھے بغیر بھی یہ عمل کیا جاتا ہو تو عوام کا عقیدہ خراب ہونے کے اندیشے کی وجہ سے یہ رسم چھوڑ دینی چاہیے۔

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (13 / 274):

"(قوله: من أحدث في أمرنا هذا) الإحداث في أمر النبي، صلى الله عليه وسلم، هو اختراع شيء في دينه بما ليس فيه، مما لايوجد في الكتاب والسنة. قوله: (فهو رد) أي: مردود، ومن باب إطلاق المصدر على اسم المفعول، كما يقال: هذا خلق الله، أي: مخلوقه، وهذا نسج فلان، أي: منسوجه، وحاصل معناه: أنه باطل غير معتد به.

وفيه: رد المحدثات وأنها ليست من الدين لأنه ليس عليها أمره، صلى الله عليه وسلم، والمراد به أمر الدين."

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144205200359

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں