بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنازہ گاہ میں عید کی نماز پڑھنا


سوال

 جنازہ  گاہ میں عید کی نماز پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

جنازہ گاہ میں عید کی نماز پڑھنے سے نماز ہوجائے گی، کیوں کہ ہر پاک جگہ پر نماز پڑھنا جائز ہے، عید کی نماز کے درست ہونے کے لیے عیدگاہ یا مسجد کا ہونا ضروری نہیں ہے، البتہ عیدگاہ میں عید کی نماز پڑھنا سنت ہے، اگر عیدگاہ مستقل طور پر نہ ہو  اور جنازہ گاہ کھلے میدان میں ہو  تو وہاں بھی عید کی نماز پڑھنے سے کھلے میدان میں عید کی نماز پڑھنے کی  سنت ادا ہوجائے گی۔رسول اللہ ﷺ عیدگاہ میں جنازہ کی نماز پڑھایا کرتے تھے، یعنی وہی کشادہ جگہ جو عیدگاہ کے لیے مخصوص تھی عموماً اسی میں جنازہ کی نماز بھی ادا کی جاتی تھی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (2 / 169):

وفي الخلاصة والخانية السنة أن يخرج الإمام إلى الجبانة، ويستخلف غيره ليصلي في المصر بالضعفاء بناء على أن صلاة العيدين في موضعين جائزة بالاتفاق، وإن لم يستخلف فله ذلك. اهـ. نوح".

الفتاوى الهندية - (1 / 150):

"الخروج إلى الجبانة في صلاة العيد سنة وإن كان يسعهم المسجد الجامع، على هذا عامة المشايخ وهو الصحيح، هكذا في المضمرات". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109203228

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں