بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنم دن (سال گرہ) کی مبارک باد دینے کا حکم


سوال

کیا  اسلام میں جنم دن  کی  مبارک باد دینا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

جنم دن/ برتھ ڈے  / سال گرہ منانے کا شرعاً  کوئی ثبوت نہیں ہے، بلکہ یہ موجودہ زمانہ  میں اغیار کی طرف سے آئی ہوئی ایک رسم ہے، جس میں عموماً طرح طرح کی خرافات شامل ہوتی ہیں، لہذا اگر  جنم دن / سال گرہ کے موقع پر اَغیار  کی طرح مخصوص لباس پہنا جائے، موم بتیاں لگاکر کیک  کاٹا  جائے، موسیقی  ہو اور مرد وزن کی مخلوط محفلیں ہوں، تصویر کشی ہو  تو ایسے  مروجہ طریقہ پر سال گرہ منانا شرعاً جائز نہیں ہو گا۔

ہاں!  اگر اس طرح کی خرافات نہ ہوں اور نہ ہی کفار کی مشابہت مقصود ہو، بلکہ  گھر والے اس مقصد کے لیے اس دن کو یاد رکھیں کہ  رب کے حضور اس بات کا شکرادا ہو کہ اللہ تعالیٰ نے عافیت وصحت اور عبادات کی توفیق کے ساتھ زندگی کا ایک سال مکمل فرمایا ہے  اور اس کے لیے منکرات سے خالی کوئی تقریب  رکھ لی جائے اس کی گنجائش ہوگی، تاہم احتیاط بہتر ہے۔

اور اگر مبارک باد دینی ہو تو  غیروں کی مشابہت سے بچتے ہوئے اور اُن کے مخصوص الفاظ استعمال نہ کرتے ہوئے اگر پیدائش کے دن   یوں دعا دے دی جائے کہ  اللہ تعالی آپ کی عمر میں برکت دے وغیرہ، تو اس کی گنجائش ہے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

سالگرہ منانا اور تشبہ بالکفار کی حقیقت


فتوی نمبر : 144505100137

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں