بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنابِ سیدہ کی کہانی سننے کی منت ماننا، مزار پر جانے کی منت ماننا


سوال

کون سی عبادات کی  منت مانی جا سکتی ہے؟ کیا جناب سیدہ کی کہانیاں سننے کی مَنّت ماننا جائز ہے؟ اور مزاروں پر جانے کی منّت مانگنا درست ہے کیا؟

جواب

مَنّت  کے منعقد ہونے کی من جملہ شرائط میں سے ہے کہ   مَنّت عبادت کی ہو، اور وہ عبادت ِمقصودہ ہو، اور  اس طرح کی عبادت کبھی فرض یا واجب ہوتی ہو، جیسے: نماز، روزہ، حج، قربانی وغیرہ، پس ایسی عبادت کہ جس کی جنس کبھی فرض یا واجب نہیں ہوتی ہو  یا وہ عبادت تو ہو لیکن عبادت مقصودہ نہ ہو تو اس کی مَنّت ماننا  بھی صحیح نہیں، لہذاصورتِ مسئولہ میں کہانی سننا نہ عبادت ہے اور نہ ہی یہ کہانی شرعاً درست ہے، بلکہ  جناب ِ سیدہ کی کہانی کے نام سے عوام میں رائج کہانیاں من گھڑت ، بےسند اور خلافِ حقیقت ہیں، اس لیے کہانی سننے کی مَنّت ماننے سے یہ مَنّت منعقد ہی نہیں ہوتی اور نہ ہی اس کا پورا کرنا جائز ہے،اسی طرح مزاروں پر جانا بھی شرعاکوئی عبادت مقصودہ نہیں ،لہٰذااس  کی منّت ماننا بھی شرعا جائز نہیں۔

فتاوی ٰ شامی میں ہے:

"وفي البحر شرائطه خمس فزاد: أن لا يكون معصية لذاته فصح نذر صوم يوم النحر.

وفي الرد:

(قوله أن لا يكون معصية لذاته) قال في الفتح: وأما كون المنذور معصية يمنع انعقاد النذر فيجب أن يكون معناه إذا كان حراما لعينه أو ليس فيه جهة قربة".

(كتاب الأيمان،ج:3،ص:736،ط:سعيد)

شہید اسلام مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

"خاتونِ جنت کی کہانی من گھڑت ہے اور اس کی منّت ناجائز

س… اگر کوئی خاتون یہ منّت مانے کہ اگر میرا فلاں کام پورا ہوجائے تو خاتونِ جنت کی کہانی سنوں گی۔ میں نے بھی تین سو دفعہ خاتونِ جنت کی کہانی سننے کی منّت مان رکھی ہے، لیکن تین سو دفعہ سننا دُشوار ہورہا ہے، آپ کوئی حل بتلائیں۔

ج… خاتونِ جنت کی کہانی من گھڑت ہے، نہ اس کی منّت دُرست ہے، نہ اس کا پورا کرنا جائز، آپ اس منّت سے توبہ کریں، اس کے پورا نہ کرنے کی وجہ سے پریشان نہ ہوں"۔

(آپ کے مسائل اور ان کا حل ،منت وصدقہ،ج:۵،ص:۱۹۸، ط:مکتبہ لدھیانوی)

دوسری جگہ لکھتے ہیں :

’’نہ تو مزار پر سلامی کی مَنّت ماننا جائز ہے نہ اس کو پورا کرنا 

س:... میری والدہ نے نیت کی تھی کہ میری شادی ہو جائے گی تو وہ مجھے اور میری دلہن کو لے کر لال شہباز قلندر کے مزار پر سلامی کے لئے جائیں گی ، اب شادی ہوگئی ہے، لیکن میں خواتین کے مزار پر جانے کا مخالف ہوں ، شریعت کی رو سے مجھے کیاکرنا چاہیے؟

جواب : ....ایسی منت مانناصحیح نہیں ، اور اس کا پورا کرنا بھی درست نہیں، اس لئے آپ سلامی دینے کے لئے اپنی بیوی کو مزار پر لے کر ہرگز نہ جائیں‘‘۔

(آپ کے مسائل اور ان کا حل ،منت وصدقہ،ج:۵،ص:۱۹۹، ط:مکتبہ لدھیانوی)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144311101293

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں