بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 ذو القعدة 1445ھ 19 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جنابت کی حالت میں جانور ذبح کرنا


سوال

 کیا غسل کی حالت میں کسی جانور کی تکبیر کرنا کیسا ہے؟  اور اگر تکبیر کردی ہو تو اس کا گوشت حلال ہوگا؟

جواب

فقہاءِ  کرام نے جہاں ذبح کرنے کی شرائط  ذکر کی ہیں وہاں ذبح کرنے والے کا جنابت سے پاک ہونا ذکر نہیں فرمایا، معلوم ہوا کہ ذبح کرنے والے کا جنابت سے پاک ہونا ضروری نہیں ہے، لہذا اگر کسی شخص نے حالتِ جنابت میں  "بسم اللّٰه اللّٰه أكبر"  کہہ کر  جانور  کے حلق کی مطلوبہ رگیں کاٹ دیں تو   اس ذبیحہ کا گوشت  کھانا حلال ہو گا۔

الفقه الإسلامي وأدلته  میں ہے: 

"شروط الذابح: مما سبق تعرف شروط الذابح: وهي أن يكون مميزاً عاقلاً، مسلماً أو كتابياً: ذمياً أو حربياً أو من نصارى بني تغلب، قاصداً التذكية، ولو كان مكرهاً على الذبح، ذكراً أو أنثى، طاهراً أو حائضاً أو جنباً، بصيراً أوأعمى، عدلاً أو فاسقاً."

(الكتاب: الفقه الإسلامي وأدلته المؤلف:  وَهْبَة بن مصطفى الزحيلي، أستاذ ورئيس قسم الفقه الإسلامي وأصوله بجامعة دمشق - كلّيَّة الشَّريعة، ج: 4، صفحہ: 2763 ط:  دار الفكر - سوريَّة  - دمشق)

النتف في الفتاوى میں ہے:

"وأما من يجوز ذبحه فان ذبح كل مسلم وكل كتابي حلال رجلًا كان أو أنثى حرًّا كان أو عبدًا جنبًا كان أو طاهرًا عالمًا كان أو جاهلًا برًّا كان أو فاجرًا."

(كتاب الذبائح والصيد، ج: 1، صفحہ: 228، ط:  دار الفرقان / مؤسسة الرسالة - عمان الأردن / بيروت لبنان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200190

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں