بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنابت کی حالت میں بالوں کو رنگ لگانا


سوال

کیا حالتِ  جنابت میں بالوں کو رنگ دے سکتے ہیں،  یعنی فرض غسل سے پہلے؟

جواب

غسلِ واجب میں جس قدر جلدی طہارت /پاکی حاصل کرلی جائے بہتر ہے، اور اتنی تاخیر کرنا کہ نماز قضا ہوجائے جائز نہیں ہے۔ نیز  حالتِ جنابت میں نماز، تلاوت اور قرآنِ مجید کو چھونا منع ہے، اس کےعلاوہ کھانا، پینا، یا دیگر ضروریات پوری کرنا منع نہیں ہے، لہذا حالتِ جنابت میں جب کہ اتنی تاخیر نہ ہو کہ ایک فرض نماز  قضا ہوجائے، بالوں کو خضاب  لگانے اور کلر کرنے  میں مضائقہ نہیں ہے۔ البتہ  کالے رنگ کا خضاب لگانا جائز نہیں ہے، احادیث مبارکہ میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے، لہذا اس سے اجتناب کیا جائے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن ابن جريج، عن أبي الزبير، عن جابر بن عبد الله، قال: أتي بأبي قحافة يوم فتح مكة ورأسه ولحيته كالثغامة بياضًا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: غيروا هذا بشيء، واجتنبوا السواد."

(صحیح مسلم، باب في صبغ الشعر وتغيير الشيب، ج: 3، صفحہ: 1663، رقم الحدیث: 2102، ط:دار إحياء التراث العربي - بيروت)

فتاوى  هندیہ میں ہے:

"الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لايأثم. كذا في المحيط. قد نقل الشيخ سراج الدين الهندي الإجماع على أنه لايجب الوضوء على المحدث والغسل على الجنب والحائض والنفساء قبل وجوب الصلاة أو إرادة ما لايحل إلا به. كذا في البحر الرائق. كالصلاة وسجدة التلاوة ومس المصحف ونحوه. كذا في محيط السرخسي.(ومما يتصل بذلك مسائل) الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لا يأثم. كذا في المحيط."

(کتاب الصلاۃ، الباب الثالث في المياه، ج: 1، صفحہ: 16، ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200184

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں