بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنابت کی حالت میں سحری اور روزہ کاحکم


سوال

اگر انسان جنابت کی حالت میں ہو ،اور سحری کا وقت نکل رہاہو، تو کیاجنابت کی حالت میں جوسحری کی اور روزہ رکھا،اداہوجائے گا؟جبکہ غسل اور نماز سحری کےفورا بعد کرلیا جائے۔

جواب

 اگرکسی نے جنابت کی حالت میں وقت کی قلت کے باعث  سحری کی اور روزہ رکھا،توروزہ ہوجائے گا،البتہ ایسی صورت میں روزے کی حالت میں جب غسل کرے تو غرغرہ نہ کرے۔

 الدرالمختار میں ہے:

"(أو ‌أصبح ‌جنبا و) إن بقي كل اليوم (أو اغتاب) من الغيبة (أو دخل أنفه مخاط فاستشمه فدحل حلقه) وإن نزل لرأس أنفه كما لو ترطب شفتاه بالبزاق عند الكلام ونحوه فابتلعه أو سال ريقه إلى ذقنه كالخيط ولم ينقطع فاستنشقه (ولو عمدا) خلافا للشافعي في القادر على مج النخامة .فينبغي الاحتياط (أو ذاق شيئا بفمه) وإن كره (لم يفطر)."

[كتاب الصوم ،باب مايفسد الصوم ومالايفسده،٤٠٠/٢ ط:ايچ ايم سعيد]

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ومن ‌أصبح ‌جنبا أو احتلم في النهار لم يضره كذا في محيط السرخسي.''

[كتاب الصوم،الباب الثالث في مايكره للصائم ومالايكره،٢٠٠/١ ط:المطبعة الكبري الأميرية ببولاق/مصر]

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408100830

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں