بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جنابت کی حالت میں کھانا پینا


سوال

کیا جنابت کی حالت میں غسل کیے بغیر کھانا پینا جائز ہے؟

جواب

جنابت کی حالت میں کھانا پینا اگرچہ جائز ہے،  تاہم خلافِ اولی ہے، البتہ    کھانے پینے سے قبل باقاعدہ وضو کرنا مستحب  ہے، لہذا غسل میں اگر تاخیر مقصود ہو، تو  کھانے پینے سے قبل وضو کرلیا جائے تو بہتر ہے۔

کفایت المفتی میں ہے:

’’حالتِ  جنابت میں کھانا پینا درست ہے، بہتر یہ ہے کہ وضو کرکے کھائے پیے، اور بغیر وضو کیے صرف ہاتھ منہ دھوکر کھاپی لے تو بھی جائز ہے، البتہ خلاف اولیٰ ہے۔‘‘

(کفایت المفتی ، ٢ / ٣١٣، ط: دارالاشاعت)

صحیح مسلم میں ہے:

" ٣٠٥۔ حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة. حدثنا ابن علية ووكيع وغندر عن شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن الأسود، عن عائشة؛ قالت:

كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذا كان جنبا، فأراد أن يأكل أو ينام، توضأ وضوءه للصلاة."

( كتاب الحيض، باب جواز نوم الجنب، واستحباب الوضوء له وغسل الفرج إذا أراد أن يأكل أو يشرب أو ينام أو يجامع، ١ / ٢٤٨، ط: دار إحياء التراث العربي ببيروت)

ترجمہ:’’  ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنبی ہوتے اور کھانا یا سونا چاہتے تو وضو کر لیتے جیسے نماز کے لئے کرتے تھے۔‘‘

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

" إشارة إلى أنه يستحب للجنب أن يغسل ذكره ويتوضأ وضوءه للصلاة إذا أراد أن يأكل أو يشرب أو يجامع مرة أخرى أو ينام."

( كتاب الطهارة، باب مخالطة الجنب وما يباح له، الفصل الأول، ٢ / ٤٣٥، ط: دار الفكر، بيروت - لبنان)

رد المحتار علی الدر المختار میں ہے:

" (لا) قراءة (قنوت) ولا أكله وشربه بعد غسل يد وفم، ولا معاودة أهله قبل اغتساله إلا إذا احتلم لم يأت أهله. قال الحلبي: ظاهر الأحاديث إنما يفيد الندب لا نفي الجواز المفاد من كلامه."

( كتاب الطهارة، سنن الغسل، ١ / ١٧٥ - ١٧٦، ط: دار الفكر )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101167

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں