بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنابت کی حالت میں مسجد جانا جائز نہیں


سوال

مجھ سے گناہ ہو جاتا ہے اور غسل فرض ہوتا ہے والدین کے پریشر کی وجہ سے مسجد جانا پڑ جاتا ہے، اس صورت میں کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جنابت کی حالت میں مسجد میں داخل ہونا جائز نہیں ہے،والدین کی بنسبت اللہ تعالیٰ کا خوف کرنا اور اس کی نافرمانی سے بچنا زیادہ ضروری ہے،اس لیے مذکورہ صورت میں سائل کا والدین کے دباؤ کی وجہ سے ناجاکی کی حالت میں مسجد چلے جانادرست نہیں ہے،اور اگر ایسی کوئی صورت پیش بھی آجائے تو نماز کاوقت ہونے سے پہلے ہی غسل کرلینا چاہیے،نیز گناہ پر سچے دل سے ندامت کے ساتھ استغفار اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پکا  عزم کیا جائے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(ويحرم بالحدث) (الأكبر دخول مسجد) لا مصلى عيد وجنازة ورباط ومدرسة، ذكره المصنف وغيره في الحيض وقبيل الوتر، لكن في وقف القنية: المدرسة إذا لم يمنع أهلها الناس من الصلاة فيها فهي مسجد (ولو للعبور) خلافا للشافعي (إلا لضرورة) حيث لا يمكنه غيره.

(قوله: ولو للعبور) أي المرور، لما أخرجه أبو داود وغيره عن عائشة قالت جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم وبيوت أصحابه شارعة في المسجد، فقال: وجهوا هذه البيوت، فإني لا أحل المسجد لحائض ولا جنب

(قوله: إلا لضرورة) قيد به في الدرر وكذا في عيون المذاهب للكاكي شارح الهداية وكذا في شرح درر البحار.

(قوله: حيث لا يمكنه غيره) كأن يكون باب بيته إلى المسجد درر أي ولا يمكنه تحويله ولا يقدر على السكنى في غيره بحر."

 (کتاب الطھارۃ، بعد فرائض الغسل قبیل باب  المیاہ 1/ 171 ،ط: سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144508101912

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں