جنابت کی حالت ہو اور حیض شروع ہو جائے تو اس صورت میں غسل کیسے ہو گا؟ راہ نمائی کر دیں!
جنابت کی حالت میں کسی عورت کو ماہواری آجائے تو اس پر غسلِ جنابت فرض نہیں رہتا؛ اس لیے کہ غسلِ جنابت تو پاکی کے لیے ہوا کرتا ہے اور جب تک وہ عورت ایامِ حیض میں ہے تو پاکی کا تصور ہی نہیں ہوسکتا، لہذا ایامِ حیض میں عورت غسلِ طہارت نہیں کرے گی، ایام ختم ہونے پر غسل کرنا پڑے گا، اور یہ ایک ہی غسل دونوں ناپاکیوں (جنابت اور حیض) کی طرف سے ہوگا؛ اس لیے ایسی صورت میں ایامِ حیض میں غسلِ جنابت واجب نہیں، البتہ اگر کوئی عورت ماہواری کے ایام میں ویسے ہی غسل کرنا چاہے تو شرعی اعتبار سے اس میں بھی کوئی حرج نہیں، لیکن یہ غسل غسلِ طہارت نہیں کہلائے گا۔
المحيط البرهاني في الفقه النعماني (1/ 87):
’’ المرأة إذا أجنبت ثم أدركها الحيض أو الحائض إذا أجنبت ثم طهرت حتى وجب عليها الاغتسال، فهذا الاغتسال يكون من الجنابة أو الحيض؟ حكي عن الشيخ الإمام الزاهد أبي محمد عبد الرحيم بن محمد الكرميني رحمه الله أنه كان يقول: اختلفت عبارات أصحابنا رحمهم الله: وظاهر الجواب أن الاغتسال يكون منهما جميعاً‘‘.
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112201080
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن