بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنابت کی حالت میں کلمہ، درود اور آیۃ الکرسی پڑھنا / باتھ روم میں وضو کے دوران کلمہ پڑھنا


سوال

حالتِ جنابت میں کلمہ،  درود پاک،  آیۃ الکرسی پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ اور باتھ روم میں وضو کرتے وقت کلمہ پڑھنا جائز ہے؟

جواب

1۔ حالتِ  جنابت میں قرآنِ  کریم کی  تلاوت  جائز نہیں، البتہ قرآنِ پاک کی وہ آیات جو دعا کے معنیٰ پر مشتمل ہوں (مثلاً: آیۃ الکرسی یا قرآنی دعائیں وغیرہ) انہیں دعا یا وِرد کی نیت سے پڑھنے کی گنجائش ہے، اسی  طرح درود شریف  اور کلمہ  پڑھنا بھی جائز ہے۔  تاہم اس کے لیے بھی مستحب ہے ان اَذکار سے پہلے وضو کرلیا جائے۔

الفتاوى الهندية (2 / 44):

"( ومنها) حرمة قراءة القرآن، لاتقرأ الحائض والنفساء والجنب شيئاً من القرآن، والآية وما دونها سواء في التحريم على الأصح، إلا أن لايقصد بما دون الآية القراءة مثل أن يقول: الحمد لله يريد الشكر أو بسم الله عند الأكل أو غيره فإنه لا بأس به".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (1 / 293):

"(ولا بأس) لحائض وجنب (بقراءة أدعية ومسها وحملها وذكر الله تعالى، وتسبيح)".

و في الرد:

"(قوله: ولا بأس) يشير إلى أن وضوء الجنب لهذه الأشياء مستحب، كوضوء المحدث".

2۔۔ باتھ روم سے مراد اگر اٹیچڈ باتھ روم ہو  تو  اگر  مشترکہ غسل خانہ اوربیت الخلا  میں داخل ہونےکے لیے ایک ہی دروازہ ہو  اور قضائے حاجت کی جگہ اور غسل کی جگہ کے درمیان کوئی دیوار یا آڑ  نہ ہو  تو  اس قسم کے غسل خانوں میں وضو کے شروع اور درمیان کی  دعائیں، اورکلمہ زبان سے پڑھنا منع ہے؛ کیوں کہ درمیان میں آڑ نہ ہونے کی وجہ سے یہ بیت الخلامیں پڑھنا شمارہوگا، اوربیت الخلا میں اذکار پڑھنےسے شریعت نے منع کیا ہے، ایسی جگہ دل ہی دل میں زبان کو حرکت دیے بغیر  پڑھنے کی اجازت ہے۔

البتہ اگر غسل خانہ اور بیت الخؒلا دونوں ایک دوسرے سے ممتاز ہیں، دونوں کے درمیان کوئی پردہ یا دیوار حائل ہے اور غسل خانے میں گندگی بھی نہیں ہے تو اس صورت میں وضو کی دعائیں زبان سے بھی پڑھ لینے کی گنجائش ہے۔

فتاوی شامی  (1/ 156)
"ويستحب أن لايتكلم بكلام مطلقاً، أما كلام الناس؛ فلكراهته حال الكشف، وأما الدعاء؛ فلأنه في مصب المستعمل ومحل الأقذار والأوحال" اهـ. فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108201779

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں