بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل سے قبل اذان کا جواب دینا


سوال

اگر غسل  فرض ہو  اور  غسل  سے  پہلے اذان  ہو جائے تو  کیااذان کا جواب دیا جاسکتا ہے؟

جواب

واضح  رہے  کہ  جنابت  کی حالت میں صرف قرآنِ مجید  کی تلاوت کرنا اسے  چھونا اور مسجد میں داخلہ وغیرہ  منع ہے،  ذکر و اذکار ،درود شریف پڑھنے،قرآنِ کریم کے علاوہ کوئی وظیفہ اور اذکار  پڑھنے  کی  ممانعت نہیں۔

 لہذاصورتِ  مسئولہ  میں غسلِ  جنابت (غسل فرض)  سے پہلےاذان کا جواب دیا جا سکتا ہے، البتہ ان اذکار اور اذان کے جواب کے لیے وضو کرنا مستحب ہے۔ تاہم ذہن نشین رہے کہ  اذان کا جواب دینے کا مذکورہ حکم  حیض و نفاس والی عورت کے لیے نہیں ہے،  کیوں کہ  وہ اس حالت میں نماز کی مخاطب نہیں ہے، لہٰذا اس کے لیے اذان کے جواب کا حکم بھی نہیں ہے، جیساکہ "فتاویٰ شامی"، "البحر الرائق"، "بہشتی زیور"  اور "آپ کے مسائل اور ان کا حل"  میں مذکور ہے۔

فتاوى هنديہ میں ہے:

’’و يجوز للجنب و الحائض الدعوات و جواب الأذان و نحو ذلك، کذا في السراجية.‘‘

(کتاب الطهارۃ، الباب السادس في الدماء المختصة بالنساء، الفصل الرابع في أحكام الحيض و النفاس و الاستحاضة)

فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202114

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں