کوئی شخص جان بوجھ کر نماز ترک کرتا ہے تو ایسے شخص کو امام بنانا کیسا ہے?
جان بوجھ کر فرض نماز چھوڑنا کبیرہ گناہ ہے، اس کا مرتکب فاسق ہے، اور فاسق کو امام بنانا جائز نہیں ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص واقعۃً جان بوجھ کر نماز ترک کرتا ہو اور اس نے اس فعل سے توبہ بھی نہ کی ہو تو اس کو امام بنانا جائز نہیں ہے، لیکن اگر واقعۃً ایسا نہ ہو تو کسی پر بے بنیاد الزام لگانا، بہتان تراشی بہت ہی برا گناہ ہے، خصوصاً امام کے بارے میں پروپیگنڈے کرنا انتہائی نامناسب طرز ہے، مسلمان کے بارے میں حسنِ ظن رکھنا چاہیے۔
بہرحال اگر ایسا شخص امام بن جائے اور نماز پڑھالے تو اس کی اقتدا میں نماز کراہت کے ساتھ ادا ہوجائے گی، اگر قریبی مسجد میں متدین و متقی امام موجود ہو تو اس کی اقتدا میں نماز ادا کرنے کی کوشش کی جائے، اور قریب میں کوئی مسجد نہ ہو، یا اہلِ حق کی مسجد نہ ہو تو تنہا نماز پڑھنے کے مقابلے میں فاسق کی اقتدا میں باجماعت نماز ادا کرنا بہتر ہے۔
طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:
"کره إمامة الفاسق، .... والفسق لغةً: خروج عن الاستقامة، وهو معنی قولهم: خروج الشيء عن الشيء علی وجه الفساد. وشرعاً: خروج عن طاعة اﷲ تعالی بارتکاب کبیرة. قال القهستاني: أي أو إصرار علی صغیرة. (فتجب إهانته شرعاً فلایعظم بتقدیم الإمامة) تبع فیه الزیلعي ومفاده کون الکراهة في الفاسق تحریمیة".( ص 303، ط: دارالکتب العلمیہ) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144110200810
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن