بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 رجب 1446ھ 20 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

جمیعت علمائے اسلام کے جھنڈے کو پرچم نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کہنا


سوال

کیا جمیعت علمائے اسلام کے جھنڈے کو پرچم نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کہہ سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہےکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کےجھنڈےکےرنگ سےمتعلق مختلف روایات ہیں،جن میں  حضور صلی اللہ علیہ وسلم کےجھنڈےکےرنگ  کاتذکرہ آتاہے،چنانچہ ان میں سےایک روایت یہ ہے:

"وعن موسى بن عبيدة مولى محمد بن القاسم قال: بعثني محمد بن القاسم إلى البراء بن عازب يسأله عن ‌راية ‌رسول ‌الله صلى الله عليه وسلم فقال: كانت سوداء مربعة من نمرة، رواه أحمد والترمذي وأبو داود.

(مشکاۃ المصابیح،باب إعداد آلة الجهاد، 1140/2، ط: المكتب الإسلامي بيروت)

ترجمہ: حضرت موسی ابن عبیدہ جوحضرت محمد ا بن قاسم (تابعی کےآزاد کردہ غلام تھے)کہتے ہیں کہ(ایک دن) حضرت محمد بن قاسم نے مجھےحضرت براء بن عاذب (صحابی)کے پاس بھیجا تاکہ یہ دریافت ہوسکےکہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا کیساتھا؟چناں چہ حضرت براء نےفرمایا کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈاسیاہ رنگ کا تھا(اس کا کپڑا چوکور اورنمرہ کی طرح تھا)۔

تشریح:"نمرۃ"اس کملی یا چادر کو کہتےہیں جس میں سیاہ اور سفید دھاریاں اور خط ہوں۔(از مظاہرِ حق)

اس حدیث کے لفظ نمرہ کے معنی سیاہ وسفید دھاریوں کے ہیں ،جیسا کہ رئیس المحدثین حضرت مولانا خلیل احمد سہارن پوری صاحب ، محدثِ اعظم ملا علی قاری صاحب اور شیخ عبد الحق محدث دہلوی یہ تمام محدثین اس پر متفق ہیں کہ نمرہ اس چادر کو کہتے ہے کہ جس میں سیاہ وسفید دھاریاں ہوں اور نبی علیہ الصلاۃ والسلام کےبڑے جھنڈےکواسی وجہ سےنمرہ  کہا جا تا ہے ۔

"مرقاة المفاتيح " میں ہے:

"(قال) : أي موسى (بعثني) : أي أرسلني (محمد بن القاسم إلى البراء بن عازب) : هما صحابيان (يسأله عن ‌راية ‌رسول ‌الله - صلى الله عليه وسلم -) : أي عن لونها وكيفيتها (فقال: كانت سوداء مربعة) : قال القاضي: أراد بالسوداء ما غالب لونه سواد بحيث يرى من البعيد أسود، لا ما لونه سواد خالص ; لأنه قال: (من نمرة) : بفتح فكسر وهي بردة من صوف يلبسها الأعراب فيها تخطيط من سواد وبياض، ولذلك سميت نمرة تشبيها بالنمر، ويقال لها: العباء ; أيضا."

(باب إعداد آلة الجهاد، 2509/6، ط : دارالفكر بيروت)

"لمعات التنقیح"میں ہے:

"هي شملة فيها خطوط بيض وسود."

(باب إعداد آلة الجهاد، 618/6، ط : دارالنوادر)

مذکورہ روایت کو مدِّ نظر رکھتےہوئےجمعیت علماءِ اسلام پاکستان  کا جھنڈا رنگ میں حضورصلی اللہ علیہ وسلّم کےجھنڈےسےمشابہت رکھتاہے،لہٰذا رنگ میں مشابہت کی بناء پر  پرچم ِنبوی کہنےمیں کوئی حرج نہیں ہے۔

خیر الفتاوی میں ایک سوال کےجواب میں  ہے:

(مذکورہ بالا روایت کو ذکر کرنےکےبعدرقمطراز ہیں)

"پس ان روایات کی بناء پرجمعیت علماءِ اسلام کا جھنڈاآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کےبڑےجھنڈےکامصداق ہے،اور اسےرنگ میں مشابہ پرچمِ نبوی کہنا بظاہر درست ہے۔"

(ما یتعلق بالتاریخ،  506/1،  ط:مکتبہ امدادیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603100818

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں