بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جامع مسجد قریب ہونے کی صورت میں کالج میں جمعہ پڑھنے کا حکم


سوال

 ہماراایک کالج ہے،اس میں تقریباً250لوگ چوبیس گھنٹے رہتے ہیں اورنمازپڑھنے کے لیے جگہ بھی مختص کی گئی ہے، جس میں پانچ وقتہ نمازباجماعت اداکی جاتی ہے، ہاں اتنی بات ہے کہ چھٹی کے دوران چندلوگ ہی رہ جاتے ہیں اورقریب میں جامع مسجدبھی ہے، آیایہاں جمعہ پڑھنادرست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں کوئی عذر نہ ہونے کی صورت میں مذکورہ کالج کے بجائے جامع  مسجد میں جمعہ ادا کرنا بہتر ہے،لیکن اگر کسی عذر کی بناء پر مذکورہ کالج میں جمعہ قائم کیا جائےتو اگر مذکورہ کالج شہر یا فنائے شہر یا قریہ کبیرہ میں واقع ہے تو یہاں جمعہ کی نماز پڑھنے سے جمعہ ادا ہوجائے گا ،البتہ  مسجد  کی  نماز  کا ثواب نہیں  ملے گا۔

حلبی کبیری میں ہے:

"و في الفتاوی الغیاثیة: لوصلی الجمعة في قریة بغیر مسجد جامع و القریة کبیرة  لها قری وفیها وال و حاکم جازت الجمعة بنوا المسجد أو لم یبنوا … و المسجد الجامع لیس بشرط، و لهذا أجمعوا علی جوازها بالمصلی في فناء المصر."

(كتاب الصلاة، فصل في صلاة الجمعة،ص:551، ط: سہیل اکیدمی)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"و إن صلى ‌بجماعة ‌في ‌البيت اختلف فيه المشايخ والصحيح أن للجماعة في البيت فضيلة وللجماعة في المسجد فضيلة أخرى فإذا صلى في البيت بجماعة فقد حاز فضيلة أدائها بالجماعة و ترك الفضيلة الأخرى، هكذا قاله القاضي الإمام أبو علي النسفي، و الصحيح أن أداءها بالجماعة في المسجد أفضل و كذلك في المكتوبات."

(كتاب الصلاة،الباب التاسع في النوافل،فصل في التراويح:1/ 116، ط:رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408101295

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں