بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جماعت نکلنے کے اندیشہ کی وجہ سے تیمم کرنا


سوال

 مجھے آخری رکعت میں  یاد آیا کہ میں سو گیا تھا اور وضو نہیں  ہے،  میں دبئی میں رہتا ہوں اور کورونا کی وجہ سے مسجد میں وضو اور استنجا  پر پابندی ہے۔  اس ڈر سے کہ جماعت چلی جائے گی،  میں نے وہیں پر تیمم کی نیت  کی اور تیمم کر کے التحیات میں شامل ہو گیا۔ کیا میری نماز باجماعت ہو گئی  یا پھر ادا کرنی چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ پانی نہ ہونے کی صورت  میں تیمم کرنا اس وقت جائز ہے  جب پانی میسر ہی  نہ ہو، مثلًا  شہر سے باہر ہو اور آس پاس ایک میل تک پانی کہیں بھی دست یاب نہیں ہو، یا کنواں تو ہے مگر کنویں سے پانی نکالنے کی کوئی صورت نہیں ہے،  یا پانی پر کوئی درندہ بیٹھا ہے  یا پانی پر دشمن کا قبضہ ہے،  اس کے خوف کی وجہ سے پانی تک پہنچنا ممکن نہیں ہے، تو ان تمام صورتوں میں  اس شخص کو گویا پانی میسر ہی نہیں ہے، ایسا شخص وضو  اور غسل کے لیے تیمم کرکے نماز پڑھ سکتا ہے، لیکن  اگر پانی میسر تو  ہو لیکن فرض نماز  کی جماعت نکلنے کا اندیشہ ہو تو اس صورت میں تیمم کرکے نماز ادا کرنا جائز نہیں ہوگا۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں آپ   کے لیے وضو کرکے دوبارہ نماز ادا کرنا ضروری تھا، اگرچہ اس کے لیے مسجد سے باہر جاکر وضو کرنا پڑتا ، لہذا آپ کی نماز ادا نہیں ہوئی، اس کا اعادہ کرنا ضروری ہے۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام (1 / 139):

"(وكذا إذا خاف فوت الوقت لو توضأ لم يتيمم ويتوضأ ويقضي ما فاته) لأن الفوات إلى خلف وهو القضاء."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201130

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں