بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جماعت میں جانے والا شخص عالم سے افضل نہیں


سوال

 عام لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جماعت میں جانے والا آدمی افضل ہے، کیوں کہ  وہ اللہ کے راستے میں ہےاور جو عالم نماز پڑھاتے ہیں وہ الله کے راستے میں نہیں ہیں، اس لیے وہ افضل نہیں۔ راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

اگر کوئی شخص دعوت و تبلیغ کے لیے مروجہ تبلیغی جماعتوں میں نکلتا ہےتو اس کا یہ عمل قابل ِتحسین  ہے ، اور جو عالمِ دین اپنے مقام پر رہ کر مسجد میں نماز پڑھاتا ہے وہ بھی دین کی عظیم خدمت میں مصروف ہے ،اور اگر وہ  جمعہ میں لوگوں کو وعظ کرتاہے، درسِ قرآن اور درسِ حدیث دیتا ہے  تو  دین کی یہ خدمت مزید اہمیت اختیار کر جاتی ہے۔

دین کے جتنے شعبے ہیں وہ ایک دوسرے کے ممد اور معاون ہیں، ایک شعبے  کا دوسرے شعبے سے تقابل اور موازنہ کرنا درست نہیں، لہذا جماعت میں جانے والے شخص کو اس عالم سے افضل سمجھنا درست نہیں جو اپنے مقام پر رہ کر لوگوں کو نماز پڑھاتا ہے،ایسا سمجھنا گمراہی ہے،جب  کہ عام شخص کسی بھی عالم کے مقابلے میں افضل نہیں ہے، بلکہ علم کی وجہ سے وہ  با عمل عالم افضل ہے جو مقام پر نماز پڑھاتا ہو اور جماعت میں نہ جاتا ہو،حدیث پاک میں  عالم کی  فضیلت عام آدمی پر ایسی بتائی ہے جیسا کہ چاند کی فضیلت ستاروں پر ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

"وإنَّ فضلَ العالمِ على العابدِ كفضلِ القمرِ ليلةَ البدرِ على سائرِ الكواكبِ ، وإنَّ العلماءَ ورثةُ الأنبياءِ ، وإنَّ الأنبياءَ لم يُورِّثُوا دينارًا ولا درهمًا ، ورَّثُوا العِلمَ فمن أخذَه أخذ بحظٍّ وافرٍ."

( السنن للبیھقی ص 81 جـ 1 ط: بیروت)

ایک اور حدیث میں ہے:

"حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو شخصوں کا ذکر ہوا: ایک عابد اور دوسرا عالم، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عالم کی عابد پر فضیلت ایسے ہے جیسے میری فضیلت تم میں سے ادنیٰ پر۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ   لوگوں کو خیر سکھانے والے پر رحمت نازل فرماتے ہیں اور  فرشتے اور آسمانوں و زمین  والے یہاں تک کہ چیونٹیاں اپنے بلوں میں اور مچھلیاں اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں۔" (ترمذی)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102363

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں