بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جماعت کے وقت پہرے پر موجود ساتھیوں کا مسجد میں اپنی دوسری جماعت کرانا


سوال

دستاربندی ، مسجد میں عالم دین کے وعظ، نصیحت یا تبلیغی جماعت کے منگل مشورے وغیرہ کے مختلف موضوعات پر ہمارے محلے کے کچھ احباب درج بالا اعمال کے دوران مسجد سے باہر گاڑی ،سائیکل ،موٹر سائیکل وغیرہ کی چوکیداری اور گاڑی وغیرہ کو صحیح  جگہ پر پارک کرنے  کے لیے پہرہ دیتے ہیں ۔غلط جگہ پر گاڑی پارک کرنے کی وجہ سے محلے کے گلی میں آمدورفت میں دشواری پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ جس کی  وجہ سے پہرے والے احباب اپنی الگ جماعت پڑھتے  ہیں۔ کیا ایسی صورت حال میں مسجد کی اجتماعی نمازکی جماعت سے پہلے یا بعدمیں اپنی الگ جماعت اسی مسجد میں ادا کرسکتے ہیں؟

جواب

 شریعتِ مطہرہ  میں  مسجد کے اندر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے  کی بڑی فضیلت اور تاکید آئی ہےاور بغیر کسی شرعی عذر کے جماعت کی نماز چھوڑنے پر سخت وعیدات وارد ہوئیں ہیں ،لہذا صورتِ مسئولہ  میں اول تو انتظامیہ کے مذکورہ حضرات کو چاہیے کہ کوئی ایسی تریتب بنائیں کہ قریبی کسی دوسری مسجد میں جہاں اس مسجد سے پہلے یا بعد میں جماعت ہو وہاں جماعت کے ساتھ نماز اداکرلیں ،تاکہ مسجد  میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت حاصل ہوجائے ،لیکن  اگر ایسی ترتیب نہ بن سکے کہ قریب میں دوسری مسجد نہ ہو ،اور مسجد کے باہر پہرے وغیرہ کے لیے ان حضرات کا موجود ہونا ضروری ہو تو اس صورت میں مذکورہ افراد  کو چاہیے کہ وہ مسجد شرعی کی حدود سے باہر کسی احاطہ میں دوسری جماعت کرالیں ، محلہ کی اسی  مسجد میں دوسری جماعت کرنے کی اجازت نہیں ہے ،اس لیے کہ محلہ کی  ایسی  مسجد جس میں  امام، مؤذن  اور نمازی معلوم ہیں، نیز  جماعت کے اوقات بھی متعین ہیں ، ایسی مسجد میں ایک مرتبہ اذان اور اقامت کے ساتھ  محلے والوں کے   جماعت کے ساتھ نماز ادا کرلینے کے بعد دوبارہ نماز کے لیے جماعت کرانا مکروہِ  تحریمی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے : 

"و يكره تكرار الجماعة بأذان وإقامة في مسجد محلة لا في مسجد طريق أو مسجد لا إمام له ولا مؤذن."(1/ 552ط:سعيد)

بدائع الصنائع میں ہے:

"و روي عن أبي يوسف أنه إنما يكره إذا كانت الجماعة الثانية كثيرةً، فأما إذا كانوا ثلاثةً، أو أربعةً فقاموا في زاوية من زوايا المسجد وصلوا بجماعة لا يكره. وروي عن محمد أنه إنما يكره إذا كانت الثانية على سبيل التداعي والاجتماع، فأما إذا لم يكن فلا يكره". (1/ 153ط:رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201231

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں