بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 جمادى الاخرى 1446ھ 06 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

جماعت کی نماز میں ایک مقتدی ہو اور امام کا وضو ٹوٹ جائے تو کیا کیا جائے؟


سوال

جماعت کی نماز میں ایک مقتدی ہو، اور امام کا وضو ٹوٹ جائے، تو کیا کیا جائے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں امام کا وضو ٹوٹ جانے کے بعد دوسرا شخص خود بخود امام بن جاۓ گا اور   بحیثیتِ امام  پہلے شخص کی جگہ نماز   مکمل کرے گا اور جس جگہ سے امام نے نماز چھوڑی ہو  اسی جگہ سے نمازشروع کرے، جب  پہلا شخص وضو کرکے آۓ گا تو وہ اسی دوسرے شخص  کے پیچھے مقتدی کی حیثیت سے  اپنی نماز مکمل کرے گا۔

مبسوطِ سرخسی میں ہے:

"قال: (وإن أحدث الإمام ولم يكن خلفه إلا رجل واحد صار هو إماما قدمه الإمام أو لم يقدمه نوى هو الإمامة أو لم ينو)؛ لأنه تعين للاستخلاف، فإن صلاحيته للاستخلاف بكونه شريك الإمام في الصلاة ولا مزاحم له والحاجة في هذا إلى الاستخلاف أو النية للتمييز، وذلك عند المزاحمة لا عند التعين، فإذا توضأ الإمام رجع ودخل مع هذا في صلاته؛ لأن الإمامة تحولت إليه."

(كتاب الصلاة،باب الحدث في الصلاة، ج:١، ص:١٧٧، ط:دارالمعرفة)

المحیط البرہانی میں ہے:

"ولو لم يكن مع الإمام إلا رجل واحد فهو إمام نفسه قدمه المحدث أم لا، لأن التقديم إنما يحتاج إليه للتعيين، والذي مع الإمام المحدث بناء معتبر فاستغنى عن التعيين."

(كتاب الصلاة، الفصل السادس عشر في الاستخلاف، ج:١، ص:٤٨٩، ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144602100136

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں