بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جماعت کی نماز کی کم سے کم تعداد اور اس کا طریقہ


سوال

کتنے افراد کے ہوتے ہوئے نماز جماعت کی شکل میں ادا ہوسکتی ہے؟

جواب

پنج وقتہ  فرض نمازوں اور عید کی نماز کی جماعت دو افراد کےہوتے ہوئے بھی ادا ہوسکتی ہے۔ مقتدی امام کے دائیں جانب برابر میں اس طرح کھڑا ہوجائے کہ مقتدی کی ایڑی  امام کی ایڑی سے پیچھے رہے اور اگر تین افراد ہوں تو پھر امام آگےا ور دونوں مقتدی پیچھے کھڑے ہوجائیں۔تاہم بلاعذر مسجد کی جماعت کو ترک کرنے کی عادت نہ بنائی جائے ، یہ بہت بڑے ثواب سے محرومی کا ذریعہ ہے ، اور مردوں کے لیے جماعت سے نماز ادا کرنا سنتِ مؤکدہ، بلکہ حکمًا واجب ہے۔

البتہ جمعہ کی نماز  کے لیے یہ شرط ہے کہ امام کے علاوہ کم از کم تین بالغ مرد ہوں، تب جمعے کی جماعت پائی جائے گی، اور جمعے کی نماز کی دیگر شرائط کی موجودگی میں باجماعت ادا کی جاسکے گی، اگر امام و مقتدی کو ملاکر کم از کم چار بالغ مرد جمع نہ ہوسکے تو جمعے کی جماعت درست نہیں ہوگی، بلکہ پھر جمعے کی جگہ ظہر کی نماز باجماعت ادا کی جائے گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويقف الواحد) ولو صبيًّا، أما الواحدة فتتأخر (محاذيًا) أي مساويًا (ليمين إمامه)»على المذهب، ولا عبرة بالرأس بل بالقدم، ... (والزائد) يقف (خلفه)

قوله: على المذهب) خلافًا لما مر عن محمد من أنه يجعل أصابعه عند عقب الإمام، بحر."

(کتاب الصلاہ باب الامامۃ ج نمبر ۱ ص نمبر ۵۶۶،ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200232

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں