بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جماعت کی نماز چھوڑ کر جنازے میں شرکت


سوال

 فرض نماز کی جماعت کی نماز چھوڑ کر جنازے کی نماز میں شریک ہونا کیسا  ہے؟

جواب

فرض نماز کی جماعت چھوڑ کر جنازے میں شریک ہونا مناسب نہیں، فرض نماز کی جماعت کو مقدم کرنا چاہیے؛  اس  لیے کہ نمازِ جنازہ فرضِ کفایہ ہے اور   جب ایک جماعت اسے ادا کر رہی ہے تو کسی ایک کے شریک نہ ہونے سے اس عبادت (نمازِ جنازہ) میں کوئی کراہت نہیں آئے گی اور  نہ  ہی شریک نہ ہونے والے کو  ملامت کی جائے گی، البتہ جماعت کی نماز چھوڑنا سنتِ موکدہ  (قریب الی الواجب) کو چھوڑنے کی وجہ سے قابلِ ملامت ہے۔

البحر المحيط في أصول الفقه (1 / 321):

"قال الغزالي في تعريفه: كل مهم ديني يراد حصوله و لايقصد به عين من يتولاه. فخرج بالقيد الأخير فرض العين، ومعنى هذا أن المقصود من فرض الكفاية وقوع الفعل من غير نظر إلى فاعله، بخلاف فرض العين فإن المقصود منه الفاعل، وجعله بطريق الأصالة، لكن الحق: أن فرض الكفاية لا ينقطع النظر عن فاعله بدليل الثواب والعقاب. نعم ليس الفاعل فيه مقصودا بالذات بل بالعرض، إذ لا بد لكل فعل من فاعل، والقصد بالذات وقوع الفعل."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200518

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں