بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جماعت کی دو صفوں میں کتنا فاصلہ مانع ہے؟ / جمعہ کی ادائیگی کے لیے جامع مسجد کا ہونا ضروری نہیں


سوال

ہمارے NLC والے ادارے نے ایک ٹاور بنایا ہے، جس میں بلڈنگ ہیں، ایک میں آفس کے دفاتر ہیں، دوسرے میں عملہ رہائش پذیر ہے،اور ان دونوں بلڈنگ میں نماز پڑھنے کے لیےکمرےمختص ہیں، جہاں پر عملہ  کی رہائش ہےاس کی بیسمنٹ میں مسجد بنائی ہے، اور آفس کی مسجد پہلے فلور میں موجود ہے، اور آفس اور Livig والی بلڈنگ کے درمیان فاصلہ ہے، جس میں تین گاڑیاں اسانی سے گزر سکتی ہیں، اب پوچھنا یہ ہے کہ:

1-اگر بیسمنٹ کی مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کی جائے اور آفس کی مسجد میں آواز جائے تو کیا اس طرح آفس والوں کی نماز ہو جائے گی؟

2-Living والی بلڈنگ کی مسجد میں پانچ وقت کی نماز ہوتی ہے، اور آفس کی مسجد میں دفتر ٹائم میں نماز ادا کی جاتی ہے،تو ان دونوں مسجدوں میں سے جمعہ کی نماز کہاں ہوگی؟ آیا جمعہ کی نماز کے لیے پانچ وقت کی نماز شرط ہے؟ 

جواب

1-واضح رہے کہ اقتدا کے درست ہونے کے لیے  امام اور مقتدی کی جگہ  کا ایک ہونا شرط ہے،خواہ حقیقۃ ایک ہوں یا حکما ۔

 صورتِ مسئولہ میں   دونوں بلڈنگز  الگ الگ ہیں اور دونوں کے درمیان آٹھ فٹ سے بھی زیادہ فاصلہ ہے، اس لیے مکان کے ایک نہ ہونے کی وجہ سے پہلے  فلور والوں کے لیے بیسمنٹ  والی مسجد میں ہونے والی نماز کی  اقتداء صحیح نہیں ہے، اور آفس کی مسجد والوں کی نماز  درست نہیں ہوگی۔

2-جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد جامع  (جس میں پانچ وقت باجماعت نماز ادا کی جاتی ہو) کا ہونا ضروری نہیں ہے،   البتہ  جمعہ کے لیے چھوٹے چھوٹے اجتماعات کے بجائے  مرکزی مسجد کو ترجیح دینی چاہیے تاکہ بڑا اجتماع ہو سکے،لہذا صورتِ مسئولہ میں اگرچہ  دونوں مسجدوں میں جمعہ کی نماز ادا کی جا سکتی ہےـ لیکن اگر ضرورت نہ ہو اور بڑی مسجد  تمام نمازیوں کے لیے کافی ہو جاتی ہے تو وہیں جمعہ کا قیام کیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے: 

"(ويمنع من الاقتداء) ... (طريق تجري فيه عجلة) آلة يجرها الثور (أو نهر تجري فيه السفن) ولو زورقًا ولو في المسجد (أو خلاء) أي فضاء (في الصحراء) أو في مسجد كبير جدًّا كمسجد القدس (يسع صفين) فأكثر إلا إذا اتصلت الصفوف فيصح مطلقًا.

(قوله: تجري فيه عجلة) أي تمر، وبه عبر في بعض النسخ. والعجلة بفتحتين. وفي الدرر: هو الذي تجري فيه العجلة والأوقار اهـ وهو جمع وقر بالقاف. قال في المغرب: وأكثر استعماله في حمل البغل أو الحمار كالوسق في حمل البعير.

(قوله: أو خلاء) بالمد: المكان الذي لا شيء به قاموس."

 (کتاب الصلوٰۃ، باب الامامۃ،ج:1، ص:584،  ط: سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"(منها) طريق عام يمر فيه العجلة والأوقار، هكذا في شرح الطحاوي. إذا كان بين الإمام وبين المقتدي طريق إن كان ضيقًا لايمر فيه العجلة والأوقار لايمنع وإن كان واسعًا يمر فيه العجلة والأوقار يمنع،كذا في فتاوى قاضي خان والخلاصة. هذا إذا لم تكن الصفوف متصلةً على الطريق، أما إذا اتصلت الصفوف لايمنع الاقتداء ... والمانع من الاقتداء في الفلوات قدر ما يسع فيه صفين."

(کتاب الصلاۃ،   الباب الخامس فی بیان مقام الامام والماموم،ج: 1، ص: 87، ط: سعید)

 کبیری میں ہے:

"والمسجد الجامع لیس بشرط؛ لهذا أجمعوا علی جوازها بالمصلی في فناء المصر إلخ."

(ص: 551، ط: اشرفی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100517

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں