بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جعلی سرٹیفیکیٹ بناکر نوکری کرنے کا حکم


سوال

جعلی سرٹیفیکٹ بنا کر کمپنی میں لگنا کیسا ہے؟

جواب

جعلی سرٹیفیکیٹ بناکرکمپنی میں نوکری کرنا جھوٹ، دھوکہ دہی،خیانت کے مرتکب ہونے کی وجہ سے شرعاً جائزنہیں  ہے، لہذا اس طرح دھوکہ  دہی اورخیانت کرکے نوکری حاصل کرنے سے اجتناب کرنا لازم ہے، البتہ اگر جعلی سرٹیفیکیٹ بنانے والا نوکری کا اہل ہو،اور حسن وخوبی کےساتھ کمپنی کی مفوضہ ذمہ داریوں کو اداکرتاہو، اور مقررہ وقت پر جاکے ملازمت میں حاضر ہوکر کمپنی کے کاموں کو سرانجام دیتاہو،  تو اس نوکری کے بدلے حاصل ہونے والی تنخواہ  عاً جائز اور حلال ہو گی۔

الاختیار لتعلیل المختارمیں ہے:

"والأجرة تستحق باستيفاء المعقود عليه۔۔۔فإذا استوفى المعقود عليه استحق الأجرة عملا بالمساواة، وإذا اشترط التعجيل أو عجلها فقد رضي بإسقاط حقه في التأجيل فيسقط.قال: (وإذا تسلم العين المستأجرة فعليه الأجرة وإن لم ينتفع بها)."

(کتاب الاجارہ، فصل ماتستحق بہ الاجرۃ،ج:2، ص:55،ط:مطبعة الحلبي - القاهرة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101589

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں