نقلی پیسے کسی کو دینا کیسا ہے؟
کسی کو نقلی پیسے اور نوٹ دینا جعل سازی، دھوکا اور فراڈ ہونے کی وجہ سے شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔سنن ترمذی میں یہ حدیث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ”جس نے دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں“؛ اور اس حدیث کی بناء پر علماء کرام فرماتے ہیں کہ دھوکہ دینا حرام ہے۔
"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى صُبْرَةٍ مِنْ طَعَامٍ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا، فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلًا، فَقَالَ: «يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ، مَا هَذَا؟»، قَالَ: أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ حَتَّى يَرَاهُ النَّاسُ»، ثُمَّ قَالَ: «مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مِنَّا» وَفِي البَابِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي الحَمْرَاءِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَبُرَيْدَةَ، وَأَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ، وَحُذَيْفَةَ بْنِ اليَمَانِ: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ العِلْمِ كَرِهُوا الغِشَّ، وَقَالُوا: الغِشُّ حَرَامٌ."
(الجامع السنن للترمذی، ابواب البیوع، باب ما جاء في كراهية الغش في البيوع،رقم الحدیث:1315)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100142
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن