جلی ہوئی روٹی کے بارے میں کیا حکم ہے؟
صحت کے لیے مضر ہونے کی وجہ سے اس کے کھانے سے احتراز کرنا چاہیے ۔
قرآن کریم میں ہے:
فَكُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَیِّبًا۪(سورة النحل،114)
ترجمہ:"سو جو چیزیں الله نے تم کو حلال اور پاک دی ہیں ان کو کھاؤ "
(بیان القرآن، ج:2، ص:357، ط:رحمانیہ)
وفیہ ایضا:
{وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ وَ اَحْسِنُوْاۚ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ}[195]
ترجمہ:’’اور اپنے آپ کو اپن ہاتھوں تباہی میں مت ڈالو اور کام اچھی طرح کیا کرو، بلاشبہ اللہ تعالی پسند کرتاہے اچھی طرح کام کرنے والوں کو‘‘۔
(بیان القران، ج:1، ص:135، ط:رحمانیہ)
الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:
"والأرجح تحريم أكل الطين والتراب والعظام والخبز المحروق بالنار، منعاً لأذى البدن."
(البَابُ السّابع: الحَظر والإباحة أو الأطعمة والأشربة واللباس وغيره، ج:4، ص:2597، ط:دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505100985
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن