بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جلی ہوئی روٹی کھانے کا حکم


سوال

جلی ہوئی روٹی کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

صحت کے لیے مضر ہونے کی وجہ سے اس کے کھانے سے احتراز کرنا چاہیے ۔

قرآن کریم میں ہے:

فَكُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَیِّبًا۪(سورة النحل،114)

ترجمہ:"سو جو چیزیں الله نے تم کو حلال اور پاک دی ہیں ان کو کھاؤ "

(بیان القرآن، ج:2، ص:357، ط:رحمانیہ)

وفیہ ایضا:

{وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ وَ اَحْسِنُوْاۚ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ}[195]

ترجمہ:’’اور اپنے آپ کو اپن ہاتھوں تباہی میں مت ڈالو اور کام اچھی طرح کیا کرو، بلاشبہ اللہ تعالی پسند کرتاہے اچھی طرح کام کرنے والوں کو‘‘۔

 

(بیان القران، ج:1، ص:135، ط:رحمانیہ)

الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:

"والأرجح تحريم أكل الطين والتراب والعظام والخبز ‌المحروق بالنار، منعاً لأذى البدن."

(البَابُ السّابع: الحَظر والإباحة أو الأطعمة والأشربة واللباس وغيره، ج:4، ص:2597، ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100985

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں