بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جلدی اذان پرافطار کرنا


سوال

شبِ برأت کے روزہ کو افطار کرتے وقت ایسا ہوا کہ مؤذن نے وقت سے پہلے اذان دے دی، نقشہ دائمی نماز پر وقت 6 بج کر 52 منٹ پر غروب آفتاب کا تھا جب کہ مؤذن نے اذان 6 بج کر 50 منٹ پر دی۔ اور جب بعد میں ایکسپریس اخبار کی طرف دیکھا تو وہاں غروب آفتاب کا وقت 5 بج کر 51 منٹ پر لکھا ہوا تھا۔ایک عالمِ دین سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ روزہ افطار کرنے کے لیے نا وقت کا اعتبار ہے اور نا ہی اذان کا بلکہ غروب آفتاب کا اعتبار ہے۔ اب عام بندے کو غروبِ آفتاب کا کیسے پتا چلے گا؟جب کہ آبادی بھی ہر طرف پھیلی ہوئی ہو اور سورج کے غروب ہونے کا پتا بھی نا چل سکتا ہو۔کیا اہلِ محلہ کا روزہ مکمل ہوگیا؟ یا وقت سے پہلے افطار کرنے کی صورت میں قضا لازم ہوگی؟

جواب

افطاری میں اعتبار غروبِ آفتاب کے وقت کاہے، علماءِ کرام کے مصدقہ نقشے (مثلاً: پروفیسر عبداللطیف صاحب کا تیار کردہ نقشے) سے اس کو دیکھ لیں، ہر ایک کو سورج کو دیکھنے کی ضرورت نہیں، نقشہ کو  دیکھ  لینا کافی ہے۔

 اگر مغرب کی اذان وہاں  لکھے ہوئے وقت سے پہلے دی گئی تو اس اذان کے ساتھ روزہ افطار کرنے سے روزہ فاسد ہوگیا، اس کی قضا ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200992

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں