بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

2 جُمادى الأولى 1446ھ 05 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

جائز امور کے ساتھ بعض ناجائز امور کی انجام دہی کی ملازمت کا حکم


سوال

چار سال کے عرصے سے میں ایک رئیل اسٹیٹ ڈیوپلمنٹ کمپنی میں کام کر رہا ہوں۔ یہ کمپنی ایک بڑے گروپ کا حصہ ہے جس میں بینک بھی شامل ہیں۔ اس کمپنی کے جملہ اخراجات نیز سرمایہ کاری کے لیے رقوم اس گروپ کے بینکوں سے حاصل کی جارہی ہے، اس لیے کہ اس کمپنی سے کوئی آمدنی نہیں ہو رہی ہے ۔ امید ہے کہ مستقبل قریب میں اس کمپنی سے بھی آمدنی ہو مگر گزشتہ چار سال سے یہ کمپنی اپنے جملہ اخراجات گروپ میں شامل یینکوں کے ذرہعے پوری کر رہی ہے ۔ جو رقم بینکوں سے حاصل کی جاتی ہے اس کو بھی خفیہ ہی رکھا جاتا ہے اس لیے کہ قانون کی رو سے بینک میں موجود مال کے پبلک ملکیت ہونے کی وجہ سے اس کو ذاتی بزنس میں لگانے کی اجازت نہیں ہے ۔ میں اس کمپنی میں مالیاتی مشیر اور مالیاتی منتظم کے حوالے سے فرائض سر انجام دے رہا ہوں، اور مختلف بینکوں سے قرضوں کے حصول کے لیے میں مشاورتی مدد فراہم کرتا ہوں، تاکہ ان قرضوں کو حاصل کر کے بزنس میں لگایا جائے ۔ نیز کمپنی کے مفاد کی خاطر مجھے مالیاتی دستاویزات سے حقائق کو چھپانا بھی پڑتا ہے۔ مجھے اس ملازمت کے بارے میں آگاہ فرما دیں، کیا یہ ملازمت جائز ہے یا ناجائز؟ مزید یہ کہ آیا میں اس ملازمت کو فوری طور پر چھوڑ دوں یا دوسری ملازمت ملنے تک اس کو جاری رکھوں؟ جزاک اللہ

جواب

اگر آپ صرف مالیاتی امور کے انتظام اور مالیاتی مشاورتی عمل سے وابستہ ہیں، تو آپ کی ملازمت جائز ہے،مگر سودی قرضہ کے حصول کے لیے آپ کمپنی کو مشورہ نہیں دے سکتے کیونکہ بینک بھی اگر چہ اسی گروپ کا ہے مگر کسی ایک فرد کا نہیں ۔اسی طرح حقائق چھپانے میں اگر صریح جھوٹ اور غلط بیانی کرنا پڑتی ہو تو ناجائز ہے ۔اگر ان امور سے اجتناب ممکن ہو تو ملازمت جاری رکھنے میں حرج نہیں اور اگر ممکن نہ ہو تو آپ ملازمت ترک کردیں ۔


فتوی نمبر : 143506200018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں