بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جائز شرائط کے ساتھ کسی کمپنی سے معاہدہ کرنا


سوال

 ہمارے شہر"ٹنڈو آدم"میں"پاکستان اسمال پاور لومزایسوسی ایشن"کے نام سے ایک کمپنی نے اپنی خدمات پیش کی ہیں،جس کا مقصد کپڑا بنانے والی لومز کے مالکان کےمفادات کا تحفظ اور مسائل کا حل ہے،انہوں نے جو شرائط بصورتِ ہدایات جاری کی ہیں،ان پر نظر فرماکر رہنمائی فرمائیں کہ کسی پاور لومز مالک کا ان شرائط کے ساتھ حلف اٹھا کر کمپنی کے ساتھ معاہدہ کرنا درست ہے یا نہیں،اگر کوئی شرط غیر شرعی ہو تو اس سے بھی آگاہ فرمائیں۔

شرائط درج ذیل ہیں:

1۔پاور لومز مالکان کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ وہ اپنی فیکٹری ایسوسی ایشن میں رجسٹرڈ کروائیں۔

2۔پاور لومز مالکان ایسو سی ایشن کے مقرر کردہ ریٹوں کے مطابق کام کرنے کے پابند ہوں گے۔

3۔پاور لومز مالکان کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنی فیکٹری میں بنائے جانے والے کپڑے کے آئٹم کوٹھیکے دارکے معیار کے مطابق بنانے کےپابند ہوں گے۔

4۔آئٹم کو بنانے میں جو ضروری شرائط ہیں،ان میں اپنی فیکٹری میں روزانہ کی بنیاد پرتمام کپڑاٹیبل پرچیک کرانا لازمی ہوگا۔(مطلب یہ ہے کہ ایک ٹیبل ہوتا ہے،جس کے نیچے سے جب کپڑا گذارتے ہیں تو اس کپڑے میں جو نقص ہوتا ہے وہ معلوم ہوجاتا ہے)

5۔اگر کوئی ٹھیکے دار کسی بھی ورائٹی میں ایسوسی ایشن کے مقرر کردہ ریٹوں میں کمی کرےتو مالکان اپنی شکایت ایسوسی ایشن کمیٹی میں کرنے کے پابند ہوں گے۔

6۔پاور لومز مالکان کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ وہ ٹھیکے دار کی جو بھی ورائٹی بنائے اس کی مکمل معلومات اور اپنے کام کی تفصیل اپنے ٹھیکے دار سے لکھ کر لیں گے۔

7۔پاور لومزمالکان کے لیے ضروری ہے کہ ورائٹی کی تمام تفصیل کے تمام ریکارڈ کو اپنے پاس محفوظ رکھیں اور ٹھیکے دار کی طلبی پر ریکارڈ دکھانے کے پابند ہوں گے۔

8۔کسی بھی ورائٹی کی مزدوری جو کہ ریٹ لسٹ میں نہیں ہےاس ورائٹی کے ریٹ ٹھیکہ دار اور لوم والا مل کرمقرر کرسکتے ہیں۔

9۔پاور لومز مالکان کسی بھی کپڑے یا دھاگہ کے خراب آنے کی صورت میں ٹھیکے دار سے شکایت کرسکتےہیں،دیگر صورت میں ٹھیکے دار کو 15 یوم کا ٹائم دے کر دوسرے ٹھیکے دار سے کام کرسکتے ہیں یا ایسوسی ایشن میں جاکر اپنی شکایت کا ازالہ کرواسکتے ہیں۔

10۔پاور لومز مالکان کی جانب سے کپڑا خراب بنانے کی شکایت کی صورت میں ٹھیکے دار جرمانہ یا کلیم وصول کرسکے گا،بصورتِ دیگر ایسوسی ایشن کمیٹی میں جا کر اس مسئلہ کو حل کیا جائے گا۔

11۔مستقبل میں آنے والی صورتِ حال کے پیشِ نظر ریٹ کی موجودہ لسٹ میں اضافہ ٹھیکے دار کی مشاورت سے ایسو سی ایشن کرے گی اور آپ کو اطلاع دی  جائے گی۔

12۔کپڑے کی جو بھی ورائٹی ہوگی اس کے ریٹ ایسوسی ایشن مقرر کرے گی،ریٹ چاہے کپڑے کے ہوں یا مزدور کے،ایسوسی ایشن ہی مقرر کرے گی اور آپ اس کے پابند ہوں گے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں ذکر کردہ اکثر شرائط کا تعلق انتظامی امور سے ہے،جس کا مقصد پاور لومزکے مالکان کو معیاری کپڑا بنانے کاپابند کرناہےیا ان شرائط کا تعلق فیکٹری کےنظم وضبط سے ہے، شرط نمبر(10)کے علاوہ باقی شرائط میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے،لہذا اگر ان شرائط کےتحت مذکورہ کمپنی کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا جائے تو اس معاہدہ کی پاسداری لازم ہوگی۔

نمبر(10)میں جو شرط ذکرگئی ہے،اس میں شرعاًیہ قباحت ہے کہ ٹھیکے دار کو  کپڑا خراب بنانے کی صورت میں پاور لومز مالکان سےمالی جرمانہ وصول کرنے کا حق نہیں ہوگا،البتہ اگرپاور لومز مالکان نے کوئی کپڑا خراب بنایا ہے تو اس صورت میں ٹھیکے دار کوپاور لومز مالکان سےوہ کپڑالینے یا نہ لینے کا اختیار حاصل ہوگا،یعنی اگر ٹھیکے دار چاہےتو پاور لومز مالکان سے اس خراب کپڑے کو ہی لے لےاور نہ چاہے تو اس خراب کپڑے کو نہ لے،بلکہ پاور لومز مالکان کو واپس کرکے اپنے پیسے واپس لے لے۔

درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"وإذا كان المصنوع غير موافق للأوصاف المطلوبة فإن كان النقص الموجود فيه من قبيل العيب فللمستصنع خيار العيب وإن كان من قبيل الوصف؛ فله خيار الوصف إن شاء قبله وإن شاء رده."

(ألكتاب الاول، الباب السابع، الفصل الرابع، المادة:392، ج:1، ص:425، ط:دارالجيل)

رد المحتار میں ہے:

"مطلب في التعزير بأخذ المال (قوله لا بأخذ مال في المذهب) قال في الفتح: وعن أبي يوسف يجوز التعزير للسلطان بأخذ المال. وعندهما وباقي الأئمة لا يجوز. اهـ. ومثله في المعراج، وظاهره أن ذلك رواية ضعيفة عن أبي يوسف. قال في الشرنبلالية: ولا يفتى بهذا لما فيه من تسليط الظلمة على أخذ مال الناس فيأكلونه اهـ ومثله في شرح الوهبانية عن ابن وهبان."

(كتاب الحدود، باب التعزير، ج:4، ص:61، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100166

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں