زید اور عمرو کے بیٹوں کا آپس میں جھگڑے ہوا جہاں پر زید کے بیٹے کو سخت زخم پہنچائے گئے جس پر علاج کی مد میں تقریباً پانچ لاکھ روپے کا خرچہ آیا،بعد میں عمرو کے خاندان والے آئے زید سے صلح کے لیے جرگہ والوں کے ساتھ اور اپنے ساتھ 5 بکرے اور پانچ لاکھ روپےپیش کیے،زید کے سامنے جس پر زید نےایک لاکھ روپے رکھے،اور باقی معاف کردیا،اب سوال یہ ہے کہ کیازید کے لیے یہ رقم حلال ہے ؟لوگوں میں یہ مشہور ہے کہ اس طرح کی رقم جو کہ جرگہ کے فیصلہ کے بعد حاصل ہوجائے یا بعض دفعہ بکری رکھ دی جاتی ہے،اور اس کو ذبح کر کے جرگہ کے لوگوں کھلایا جاتا ہے ، حرام ہے ۔
صورتِ مسئولہ میں زید کے بیٹے کے علاج پر جتنی رقم خرچ ہوئی ،اتنی رقم زخم پہنچانے والوں سے وصول کرنے کا حق تھا،البتہ اگر زید نے بطور صلح صرف ایک لاکھ روپے لے کر باقی رقم معاف کردی ،تو یہ زید کی طرف سے احسان ہے،نیز زید کا مذکورہ رقم کو استعمال کرنا جائز ہے،اور نقصان پہنچانے والے سے اپنے نقصان کے بقدر خرچہ وصول کرنا جائز ہے،تاہم جرگہ والوں کا ظلما اور ناحق کسی سے مال وصول کرنا جائز نہیں ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(و) صح (في) الجناية (العمد) مطلقا ولو في نفس مع إقرار (بأكثر من الدية والأرش) أو بأقل لعدم الربا، وفي الخطأ كذلك لا تصح الزيادة لأن الدية في الخطأ مقدرة حتى لو صالح بغير مقاديرها صح كيفما كان بشرط المجلس."
(كتاب الصلح، ج:5 ص:635 ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508100141
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن