بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جائیداد کسی وارث کے نام کرنا


سوال

میرے والد صاحب کی کافی جائیداد تھی ،والد صاحب  اپنی زندگی میں سب کچھ  خود سنبھال لیتے تھے ، والد صاحب نے کچھ جائیداد میری ہونے والی بھابھی اور میرے ہونے والے بہنوئی(جو میرے چچا کے بیٹے اور میری بھابھی کے بھائی تھے) کے نام کردیا تھا، لیکن ان کو مالکانہ حقوق اور قبضہ نہیں دیا ، اب سوال یہ ہے کہ مذکورہ جائیداد میری بھابھی اور بہنوئی کا ہے یا میرے والدصاحب کے ترکہ میں شمار ہوکر ہم تمام ورثاء میں تقسیم ہوگی؟

جواب

صورت ِمسئولہ میں جب سائل کےوالد نے  اپنی جائیداد سائل کی ہونے والی بھابھی اور بہنوئی کے نام کردی تھی، لیکن مالکانہ حقوق اورقبضہ نہیں دیا تھا،تو  ایسی صورت میں سائل کی ہونے والی بھابھی اور بہنوئی  اس کے مالک متصور نہیں ہوں گے ، بلکہ والد کے انتقال کی صورت میں جائیداد میں تمام ورثاء کا حصہ ہوگا ، جو ان کے شرعی حصوں کے اعتبار سے ان کے درمیان تقسیم کیاجائے گا۔

 فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"لايثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية."

( الباب الثانی فیما یجوز من الهبة و ما لایجوز، ج:4، ص:378، ط: رشیدیه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144311101970

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں