میرے سگے بہن بھائیوں نے جائیداد کی لالچ میں میرے ایک بھائی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا ہے اور میرے والدین اور ایک بھائی اور بھابی بھی ایک سال سےلاپتہ ہیں ، ڈھونڈنے کے باوجود کوئی سراغ نہ ملا، اب جو جائیداد کی لالچ میں میرے ایک بھائی کو فائرنگ کرکے اور والدین اور بھائی اور بھابی کو لاپتہ کیا ہے ،ایسا کرنے والوں کی شرعی سزا کیا ہے؟
صورت مسئولہ میں اگر واقعتا ًسائل کے بہن بھائیو ں نے جائیداد کی لالچ میں اپنے بھائی کو قتل کردیاہےتو ایسی صورت میں مقتول کے ورثاء عدالت سے رجوع کرکے قتل کو ثابت کرکے قصاص لے سکتے ہیں،اس طرح اگر والد وغیرہ کوواقعتاًلاپتہ کیا ہے اور اس پر معتبر گواہ موجود ہیں ،تو عدالت تعزیری طور پرجو سزا دینا چاہے دے سکتی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(القتل) الذي يتعلق به الأحكام الآتية ... (خمسة) ... الأول (عمد، وهو أن يتعمد ضربه)أي ضرب الآدمي في أي موضع من جسده (ب) آلة تفرق الأجزاء مثل (سلاح) ومثقل لو من حديد جوهرة (ومحدد من خشب) وزجاج (وحجر) وإبرة في مقتل برهان (وليطة) وقوله (ونار)... (و) موجبه (القود عينا) فلا يصير مالاً إلا بالتراضي فيصح صلحاً ولو بمثل الدية أو أكثر، ابن كمال عن الحقائق.قال عليه في الرد: (قوله وموجبه القود) بفتح الواو أي القصاص، وسمي قودا؛ لأنهم يقودون الجاني بحبل وغيره قاله الأزهري اهـ سعدي. ثم إنما يجب القود بشرط في القاتل والمقتول يذكر في الفصل الآتي. (قوله فلا يصير مالا إلخ) تفريع على قوله عينا: أي ليس لولي الجناية العدول إلى أخذ الدية إلا برضا القاتل، وهو أحد قولي الشافعي، وفي قوله الآخر الواجب أحدهما لا بعينه ويتعين باختياره والأدلة في المطولات. (قوله فيصح صلحا) أي إذا كان القود عندنا هو الواجب في العمد فلا ينقلب مالا إلا من جهة الصلح (قوله ولو بمثل الدية أو أكثر) أطلقه فشمل ما لو كان من جنسها أو من غيره حالا أو مؤجلا كما في الجوهرة."
(کتاب الجنایات، ج:6،ص:529/527، ط:سعید)
بدائع الصنائع میں ہے :
"وأما شرائط جواز إقامتها: فمنها ما يعم الحدود كلها، ومنها ما يخص البعض دون البعض، أما الذي يعم الحدود كلها فهو الإمامة: وهو أن يكون المقيم للحد هو الإمام أو من ولاه الإمام، وهذا عندنا."
(كتاب الحدود، فصل في شرائط جواز إقامة الحدود، ج:7، ص:57، ط:دار الكتب العلمية)
غمز عيون البصائر في شرح الأشباه والنظائر میں ہے:
"قوله: كل معصية ليس فيها حد مقدر ففيه التعزير. في شرح الطحاوي كما تقدم، والأصل في وجوب التعزير أن من ارتكب منكرا أو آذى مسلما بقوله أو فعله وجب عليه التعزير إلا إذا كان ظاهر الكذب."
(كتاب الحدود و التعزير، ج:2، ص:182، ط:دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601101787
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن