بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جیب میں موجود نقدی پر زکاة کا حکم


سوال

اگر کسی کے پاس جیب میں کچھ نقدی ہو  اور اس پر سال نہیں گزرا ہو اس پر زکاۃ ہے؟

جواب

زکاۃ واجب ہونے کے لیے صاحبِ نصاب ہونا ( یعنی ضروریات سے زائد اتنی نقدی جو ساڑھے باون تولہ چاندی کے مساوی ہو یا ضرورت سے زائد نقدی کے ساتھ اتنا سونا یا چاندی یا مالِ تجارت ہونا جس مجموعے کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو) شرعاً ضروری ہے، اور زکاۃ کی ادائیگی کے وجوب کے لیے اس پر سال گزرنا ضروری ہوتا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر جیب میں موجود نقدی نصاب کے بقدر یا اس سےزائد ہو، اور  مذکورہ شخص کی ضروریات سے بھی زائد ہو تو ایسی صورت میں وہ شرعاً صاحبِ نصاب قرار پائے گا، اور زکاۃ کی ادائیگی سال مکمل ہونے پر اس کے ذمہ واجب ہوگی، پس ایسے  شخص کو  چاہیے کہ جس روز وہ صاحبِ نصاب بنا ہو، اس دن کے قمری مہینے کی تاریخ محفوظ کرلے، اور اگلے سال اسی تاریخ کو حساب کرکے دیکھ لے کہ اگر وہ سال مکمل ہونے پر بھی صاحبِ نصاب ہو تو کل نقدی کا چالیسواں حصہ جوکہ ڈھائی فیصد بنتا ہے بطورِ  زکاۃ ادا کردے، اور اگر سال مکمل ہونےپر وہ صاحبِ نصاب نہ رہا تو  اس صورت میں اس پر زکاۃ دینا واجب نہ ہوگا۔

تاہم اگر وہ صاحبِ نصاب بننے کے بعد سال گزرنے سے پہلے ہی زکاۃ دینا چاہتاہے تو اس کے لیے زکاۃ ادا کرنا جائز ہے، ایسی صورت میں وہ دی گئی زکاۃ کی رقم نوٹ کرلے، سال پورا ہونے پر زکاۃ کا حساب کرلے، اگر سال پورا ہونے پر واجب ہونے والی زکاۃ کی مقدار اس سے زیادہ ہو جو وہ سال پورا ہونے سے پہلے دے چکا ہے تو دی گئی زکاۃ منہا کرکے بقیہ حصہ ادا کردے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201973

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں