بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جہری ذکر کا حکم


سوال

ذکر بالجہر جائز ہے یا نہیں؟  فضائلِ اعمال میں تو ذکربالجہر جائز قرار دیا گیا ہے۔

جواب

اگر  کوئی  متبعِ شریعت شیخِ کامل اپنے مریدوں کی اصلاح وتربیت کے لیے  جہری ذکر کی مجلس منعقد کرے اور اس میں درج ذیل شرائط کا اہتمام کیا جائے تو یہ جائز ہے:

1: ریا ونمود کا خوف نہ ہو۔

  2:  اصرار والتزام نہ ہو، یعنی شرکت نہ کرنے والوں کو اصرار کرکے شرکت پر آمادہ نہ کیا جائے اور شریک نہ ہونے والوں پر طعن وتشنیع نہ کی جائے۔

3: آواز شرکاءِ حلقہ تک ہی محدودو رکھی جائے۔ مسجد میں  ذکر  یا کوئی بھی ایسا عمل اتنی  آواز سے کرنا جس سے دیگر لوگوں یااہلِ محلہ کو تشویش ہوتی ہو قطعاً جائز نہیں ہے۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 660):

" وفي حاشية الحموي عن الإمام الشعراني: أجمع العلماء سلفًا و خلفًا على استحباب ذكر الجماعة في المساجد و غيرها، إلا أن يشوش جهرهم على نائم أو مصل أو قارئ ... إلخ  

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202312

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں