ذکر بالجہر جائز ہے یا نہیں؟ فضائلِ اعمال میں تو ذکربالجہر جائز قرار دیا گیا ہے۔
اگر کوئی متبعِ شریعت شیخِ کامل اپنے مریدوں کی اصلاح وتربیت کے لیے جہری ذکر کی مجلس منعقد کرے اور اس میں درج ذیل شرائط کا اہتمام کیا جائے تو یہ جائز ہے:
1: ریا ونمود کا خوف نہ ہو۔
2: اصرار والتزام نہ ہو، یعنی شرکت نہ کرنے والوں کو اصرار کرکے شرکت پر آمادہ نہ کیا جائے اور شریک نہ ہونے والوں پر طعن وتشنیع نہ کی جائے۔
3: آواز شرکاءِ حلقہ تک ہی محدودو رکھی جائے۔ مسجد میں ذکر یا کوئی بھی ایسا عمل اتنی آواز سے کرنا جس سے دیگر لوگوں یااہلِ محلہ کو تشویش ہوتی ہو قطعاً جائز نہیں ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 660):
" وفي حاشية الحموي عن الإمام الشعراني: أجمع العلماء سلفًا و خلفًا على استحباب ذكر الجماعة في المساجد و غيرها، إلا أن يشوش جهرهم على نائم أو مصل أو قارئ ... إلخ
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209202312
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن