بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جاہل کی اقتدا کا حکم


سوال

جاہل کا جاہل کی اقتدا کرنے  کا کیاحکم ہے؟

جواب

اگر نمازی سارے جاہل اور امی  ہوں، ان میں قاری کوئی بھی نہ ہو  تو ان میں سے  کسی جاہل شخص کی اقتدا میں بھی ان کی  نماز ہو جائے گی، البتہ اگر مقتدیوں میں ایک بھی قاری (جو کچھ نہ کچھ درست قرآن پڑھنا جانتا ہو) موجود ہو تو اس صورت میں جاہل اور امی   کا امام بننا درست نہیں ہوگا، اگر ایسی حالت میں جاہل اور امی  نے نماز پڑھا بھی دی تو اس کی اقتدا میں کسی کی بھی نماز نہیں ہوگی۔

الجوہرۃ النیرۃ میں ہے:

وَإِنْ أَمَّ الْأُمِّيُّ أُمِّيِّينَ جَازَ وَإِنْ أَمَّ قَارِئِينَ فَسَدَتْ صَلَاتُهُ وَصَلَاتُهُمْ. (ج:۱،ص؛۱۸۴)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144105200546

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں