بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جہیز کے سامان پر زکاۃ


سوال

لڑکی کے جہیز پر زکاۃ ہے یا نہیں ؟ابھی رخصتی نہیں ہوئی ۔

جواب

سونا، چاندی، نقدی اور مالِ  تجارت کے علاوہ، جہیز کے سامان وغیرہ پر زکاۃ لازم نہیں ہوتی، اس لیے کہ یہ مالِ  نامی (حقیقتاً یا حکماً بڑھنے والا مال) نہیں ہے، جب کہ زکاۃ لازم ہونے کے لیے مالِ  نامی ہونا ضروری ہوتا ہے۔ اس لیے اگر کسی لڑکی کے پاس جہیز کا سامان جمع ہے تو اس سامان پر زکاۃ لازم نہیں۔ البتہ اگر   شادی کے لیے  نقد رقم جمع کر رکھی ہے،اور  یہ  نقد رقم   نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت) کے برابر یا اس سے زائد ہے، یا اس  نقد رقم کے ساتھ   سونا، چاندی یا دوسری ضرورت سے زائد رقم ملا کر زکات کا نصاب   بن جاتاہے تو اس  صورت میں زکاۃ لازم ہوگی ۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144109200314

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں