میرے والد صاحب نے دو شادیاں کی تھیں میری والدہ کو طلاق ہوئی ہے، میں اپنے ماں سے ایک بیٹا ہوں میں اپنے ماں کے ساتھ اپنے ماموں کے گھر رہ رہا ہوں میری دوسری سو تیلی ماں سے میرے 7 بھائی 2 بہنیں ہیں، میرے والد صاحب مجھے جائیداد میں حصہ نہیں دے رہا کہ میں اپنا گھر بنالوں شریعت میں اس کا کیا حکم ہے میرا جائیداد میں حصہ ہے اگر ہے تو کتنا؟
صورتِ مسئولہ میں سائل کے والد اگر اپنی زندگی میں جائیداد تقسیم کر رہے ہیں تو سب اولاد کو برابر حصہ دینا چاہیے، بعض کو دینا اور بعض کو محروم کرناشرعًا جائز نہیں ،تاہم سائل کو والد کی حیات میں ان سے جائیداد مانگنے کا اختیار نہیں۔
البحرالرائق ميں هے:
"و في الخلاصة: المختار التسوية بين الذكر و الأنثى في الهبة."
(كتاب الهبة، هبة الأب لطفلة: 7/ 288، ط: دار الكتب الإسلامي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508101661
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن