جائے نماز پر اگر خانہ کعبہ بنا ہو اس پر نماز ادا کی جا سکتی ہے، اس میں کوئی گناہ تو نہیں ہوگا ؟وضاحت فرما دیجیے۔
واضح رہے کہ جائے نماز پر خانہ کعبہ کی تصویر بنی ہوئی ہو ، اور نماز کے دوران ان تصاویر کی وجہ سے خشوع اور خضوع متاثر نہ ہو تو اس پر نماز پڑھنا جائز ہے اور اگر ان تصاویر کی وجہ سے ذہن بٹ جاتا ہو اور نماز کے دوران خشوع اور خضوع میں خلل اور کمی آتی ہو تو ایسی تصاویر والی جائے نمازوں پر نماز پڑھنے سے اجتناب مناسب ہے،مزید یہ کہ غیر مسلم سمجھتے ہیں کہ مسلمان ان تصاویر کی عبادت کرتے ہیں، اس لیے جائے نماز سادہ ہونا زیادہ بہتر ہے۔
تبیین الحقائق میں ہے :
"(أو لغير ذي روح) أي أو كانت الصورة غير ذي الروح مثل أن تكون صورة النخل وغيرها من الأشجار؛ لأنها لا تعبد عادة وعن ابن عباس أنه رخص في تمثال الأشجار."
(كتاب الصلاة،باب ما يفسد الصلاة ومايكره فيها،ج:1،ص:166،المطبعة الكبرى الاميريه)
فتاویٰ محمودیہ میں ہے:
"سوال: جائے نماز پر خانہ کعبہ کی تصویر ہے، اس پر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ آیا اس تصویر کو دوسرا کپڑا چڑھا کر چھپا دیا جائے یا کیا کیا جائے؟ اگر فروخت کرتے ہیں تو چوتھائی قیمت ملتی ہے اور مسجد کا نقصان ہے۔
الجواب حامداً ومصلیاً: صورتِ مسئولہ میں ان مصلوں پر نماز پڑھنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں، نہ ان پر کپڑا چڑھانے کی ضرورت ہے، نہ ان کو فروخت کرنے کی ضرورت ہے، وفي غنية المستملي: "وأما صورة غىر ذي روح، فلا خلاف في عدم كراهة الصلاة عليها أو إليها۔"، ص: 314۔"
(کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، الفصل الثانی فیما یکرہ الصلاۃ، ج: 6، ص: 671، ط: ادارۃ الفاروق کراچی)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144502101775
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن