بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جائے نماز کو بطور تکیہ استعمال کرنا


سوال

میں ایک دن اتفاق سے رات  دیر گھر آیا، سب سوئے ہوئے تھے، میرا بستر چارپائی پر  لگا ہوا تھا، لیکن تکیہ نہ تھا، تو تکیہ ڈھونڈنے کے لیے بہت کوشش کی ،مگر نہ ملا، میری نظر جائے نماز پر پڑی تو ارادہ کیا کہ آج رات جائے نماز کو تکیہ کے طور پر استعمال کرلوں  گا، کہنے کے مطابق میں نے جائے نماز کو احترام سے اپنے تکیہ والی جگہ پر رکھا اور اس پر سر رکھ کر سو گیا ، صبح جب اٹھا تو محسوس کیا رات بہت میٹھی پرسکون گزری ،مثال کے طور پر برسوں  سے بغیر بستر پر سونے والےکو جیسے اچانک صوفے والے نرم ملائم بستر پر سلایا جائے ،میں نے دوسرے دن بھی ایسا کیا، پھر سکون پایا، کچھ دنوں سے معمول بن گیا ہے، اب جائے نماز کی جگہ تکیہ رکھنے کو دل نہیں کرتا ۔

سوال  یہ ہے کیا میں جائے نماز کو معمول کے مطابق تکیہ کی جگہ استعمال کر سکتا ہوں؟

جواب

جائے نماز کو تکیہ کی جگہ استعمال کرسکتے ہیں، لیکن چوں کہ جائے نماز کا اصل مقصد ،اس پر نماز پڑھنا ہے،لہذا  اسے بطورِ تکیہ استعمال کرنے کا معمول مناسب نہیں ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

‌"وضع ‌الشيء ‌في موضعه وهو حد الحكمة، وعكسه ‌وضع ‌الشيء ‌في غير موضعه، وهو حد السفه."

(کتاب الوکالة، فصل في الوكيلان هل ينفرد أحدهما بالتصرف فيما وكلا به، ج:6، ص:34، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101762

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں