اگر جاندار کی تصویر جائےنماز میں پیروں تلے ہو یا جرابوں میں ہو تو نماز کا کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں ایسی جائے نمازیاجرابوں میں نمازپڑھنا،جس میں جان دار کی تصویرپیروں تلے ہویابیٹھنے کی جگہ پرہوتویہ بلاکراہت جائزہے،اس لیے کہ شریعت مطہر ہ میں تصویرکی تعظیم کرنے سے منع کیاگیاہے،اورمذکورہ صورت میں تصویرکی تذلیل ہوتی ہے نہ کہ تعظیم ،اوراگرجائے نمازمیں جاندارکی تصویرپیروں تلے نہ ہو،بلکہ سجدہ کی جگہ پرہوایسی جائے نمازپرنمازپڑھناجائزنہیں ہے،مکروہ تحریمی ہے ۔
فتح القدیرمیں ہے :
"(ولا بأس أن يصلي على بساط فيه تصاوير) لأن فيه استهانة بالصور.
(قوله فيه تصاوير) في المغرب الصورة عام في ذي الروح وغيره، والتمثال خاص بمثال ذي الروح لكن المراد هنا ذو الروح، فإن غير ذي الروح لا يكره كالشجر، وفيه عن ابن عباس الأثر قال للمصور: إن كنت لا بد فاعلا فعليك بتمثال غير ذي الروح (قوله وأطلق الكراهة في الأصل) أي يكره أن يسجد على الصورة أولا، وقيدها في الجامع بأن يكون في موضع سجوده ،فإن كانت في موضع قيامه وقعوده لا يكره لما فيه من الإهانة."
(كتاب الصلوة،باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها،فصل يكره للمصلي أن يعبث بثوبه أو بجسده ج : 1 ص : 414 ط : دارالفكر)
حاشیہ ابن عابدین میں ہے :
"لا يكره (لو كانت تحت قدميه) أو محل جلوسه لأنها مهانة."
(كتاب الصلاة،باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها ج : 1 ص : 648 ط : سعيد)
فتاوی حقانیہ میں ایک سوال کے جوا ب میں ہے :
اگرکسی مصلی پرجاندارکی تصویراس طرح بنی ہوکہ اس پرپاؤں پررکھے جاتے ہوں توایسے مصلی پرنمازپڑھنابلاکراہت جائزہے ۔
(باب مکروہات الصلاۃ ج: 3 ص : 215 ط : دارالعلوم اکوڑہ خٹک)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406101991
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن