کیا چھوٹے بچوں کو جادوئی کہانیاں سنانا جس میں جنات، پریوں اور چڑیلوں وغیرہ کا ذکر ہو، شرعی طور سے کیساہے؟
مذکورہ کہانیاں بچوں کو سنانا ناصرف لایعنی ہے بلکہ بچوں کے شخصیت پر بھی منفی اثر رکھتا ہے ۔اس کی جگہ بچوں کو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین اور صحابیات رضی اللہ عنہن اور ان کے بچوں کی کہانیاں سنانی چاہییں۔ ان کا ایمان بلند ہوگا اور دین کی اہمیت ان کے دلوں میں پیدا ہوگی۔البتہ جنات وغیرہ کے تذکرے پر مبنی روایات یا ایسی فرضی کہانی جس میں جنات کا تذکرہ ہو اور اس میں کوئی سبق ہو سنانا جائز ہوگا۔
البيان و التعريف في أسباب ورود الحديث الشريف (2/ 59):
"أَنَّهَا قَالَت للنَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: حَدثنِي بِحَدِيث خرافة، فَقَالَ: رحم الله خرافة؛ إِنَّه كَانَ رجلًا صَالحًا، وَ أَنه أَخْبرنِي أَنه خرج لَيْلَةً لبَعض حَاجته، فَلَقِيَهُ ثَلَاثَة من الْجِنّ فأسروه، فَقَالَ وَاحِد: نستعيده، وَ قَالَ آخر: نَقْتُلهُ، وَ قَالَ آخر: نعتقه فَمر بهم رجل مِنْهُم، فَذكر قصَّةً طَوِيلَةً، هَذَا كُله من رِوَايَة الْمفضل عَن عَائِشَة رَضِي الله عَنْهَا، وروى التِّرْمِذِيّ عَن عَائِشَة أَيْضًا أَنَّهَا قَالَت: حدث النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم نِسَاءَهُ بِحَدِيث، فَقَالَت امْرَأَة مِنْهُنَّ: كَأَنَّهُ حَدِيث خرافة، فَقَالَ: أَتَدْرِينَ مَا خرافة؟! إِن خرافة كَانَ رجلًا من عذرة، أسرته الْجِنّ فَمَكثَ دهرًا، ثمَّ رَجَعَ، وَ كَانَ يحدث بِمَا رأى فيهم من الْأَعَاجِيب، فَقَالَ النَّاس: حَدِيث خرافة.
فتوی نمبر : 144209201266
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن