بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جادو سے فوت ہونے والے / اور جادو کرنے والے کا حکم


سوال

میرے والد کافی عرصے سے علیل تھے،لیکن ان کی وفات سے پہلے ان کے ساتھ کچھ ایسی چیزیں ہوئیں جو ڈاکٹر کی سمجھ سے باہر  تھی، روحانی معالجین سے معلوم کیا، تو ان سب نے ہی کہا سخت جادو ہے ،اور اسی میں انتقال ہوگیا۔

1:کیا جادو کی وجہ سے کسی کی موت واقع ہوسکتی ہے؟

2:اس طرح وفات پانے والوں کے لئے کیا حکم ہے؟

3:اور ایسے عمل کروانے والوں کے لئے کیا حکم ہے؟

جواب

1:واضح رہےکہ جادو بھی موت کا سبب ہوسکتا ہے، جس طرح آدمی زہر کھالے تو اس سے موت واقع ہوجاتی ہے، البتہ یہ بھی اللہ کے حکم سے ہوتا ہے، حضرت ابوخزامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا جادو اور جھاڑ پھونک تقدیر کو ٹال دیتی ہیں؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا یہ بھی تقدیر ہی میں داخل ہے، یعنی یہ بھی تقدیر میں ہے کہ فلاں دوا یا جھاڑ پھونک سے نفع ہوجائے گا،اور قرآن شریف میں ہے: 

"وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ."  (سورہ بقرۃ،الایۃ:102)

ترجمہ: یہ ساحر لوگ اس (سحر) کے ذریعے سے کسی کو (ذرہ برابر) بھی ضرر نہیں پہنچا سکتے مگر خدا ہی کے (تقدیری) حکم سے۔

لیکن یہ عقیدہ رکھنا چاہیے ،کہ اس انداز کے حوادثاتِ وفات میں اللہ پاک کی کچھ مصالح ہیں ،کہ جن تک ہماری عقل کی رسائی مشکل ہے، اور ہمارے لیے ان میں خیر پوشیدہ ہے ،کہ جو اللہ تعالی جل شانہ کے علم میں ہے ،ان جیسے حوادث پر صبر ہی کا اجر اتنا کثیر ہے کہ عقل اس کے اندازہ سے قاصر ہے، اللہ پاک کا ارشاد ہے:"إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُم بِغَيْرِ حِسَابٍ․" (سورہ زمر،الایۃ:10)۔

2:سحر یا جادو سے وفات پانے والےشخص کا وہی حکم ہے، جو عام  مردوں کا حکم ہے،جس طرح عام مردے کو غسل،کفن،دفن  وغیرہ کیا جاتا ہے، اسی طرح جادو سے وفات پانے والے شخص کو بھی  غسل، کفن،دفن کیا جائےگا۔

3:جادو کرنا اور کروانا یا اس میں تعاون کرنا سب ناجائز ،  حرام اور سخت گناہ ہے، اگر جا دو  میں کفریہ الفاظ ہوں یا کفریہ عقیدہ ہو،یا اس کو حلال سمجھتا ہو  تو یہ کفر ہے، اس کی سزا ”قتل“ ہے،اگر اس میں کفریہ  عقائد وکلمات نہ ہوں اور جادو  کرنے یا کرانے والا اس کو حلال بھی نہیں سمجھتا ہو ،لیکن جادو سے لوگوں کو نقصان پہنچاتا ہو  تو یہ ”فاسق“ ہے،اس صورت میں بھی زمین میں فتنہ وفساد کو ختم کرنے کے لیے اس کی سزا قتل ہے، لہذا    اگر کوئی شخص واقعۃ ً کسی  پر جادو کروانے کا اعتراف کرتا ہے،  یا شرعی گواہان کے ذریعے  ثابت ہوجاتا ہے، تو اسلامی حکومت میں حاکمِ وقت یا اس کا نائب  اس  کو سخت سے سخت تعزیری سزا دے سکتا ہے،   فتنہ اور فساد کو روکنے کے لیے  اس کو تعزیراً قتل کرنا بھی جائز ہے، لیکن محض شبہ کی بنیاد پر کسی کو جادوگر قرار دینا اور از خود اس کے لیے سزا تجویز کرکے سزا کا نفاذ کرنا جائز نہیں، اگر واقعی کوئی شخص جادو کے اثرات کی وجہ سے فوت ہوجائے، تو جادو کرنے والا قاتل سمجھا جائے گا، اور اس کو قتل کا گناہ ملے گا،

فتاوی شامی میں ہے:

"ثم إنه لا يلزم من عدم كفره مطلقا عدم قتله؛ لأن قتله بسبب سعيه بالفساد كما مر. فإذا ثبت إضراره بسحره ولو بغير مكفر: يقتل دفعا لشره كالخناق وقطاع الطريق."

( مقدمة،  مطلب في التنجیم والرمل و مطلب السحر أنواع،  ج:1، ص:44/45،ط:  سعید )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102502

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں