میں اپنے بھائی کے گھر جدّہ سعودی عرب جاتا ہوں گھومنے کی نیت سے تو پھر میں جدّہ سے عمرہ کی نیت کیسے کروں گا؟ کیا مجھے میقات جانا پڑے گا؟
صورت مسئولہ میں سائل اپنے بھائی کے گھر جدہ میں گھومنے کے ارادے سے جاتا ہے، پھر اس کے بعد عمرہ ادا کرنے کی نیت کرتا ہے، تو شرعا سائل وہیں سے عمرہ کی نیت کرکے احرام باندھ لے اور اور عمرہ ادا کرلے، میقات جانے کی ضرورت نہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وحل لأهل داخلها) يعني لكل من وجد في داخل المواقيت (دخول مكة غير محرم) ما لم يرد نسكا للحرج كما لو جاوزها حطابو مكة فهذا (ميقاته الحل) الذي بين المواقيت والحرم. قال ابن عابدین: (قوله يعني لكل إلخ) أشار إلى أن المراد بالأهل ما يشمل من قصدهم من غيرهم كما أفاده قبله بقوله أما لو قصد موضعا من الحل إلخ... (قوله ما لم يرد نسكا) أما إن أراده وجب عليه الإحرام قبل دخوله أرض الحرم فميقاته كل الحل إلى الحرم فتح".
(كتاب الحج، مطلب في المواقيت: 2/ 478، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410101180
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن