بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جده سے عمرہ كے احرام كا حكم


سوال

ملازمت کے لیے سعودی عرب جا رہا ہوں، رات کو جدہ میں قیام کرتا ہوں،تو کیا صبح احرام باندھ کرعمرہ کے لیے جا سکتا ہوں؟

جواب

 اگر سائل ملازمت کےلیےسعودی عرب جارہاہے،اوررات کوجدہ میں قیام کرتاہے،توسائل کےلیے صبح جدہ سے احرام باندھ کرعمرہ ادا کرناجائزہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وصنف منهم يسمون أهل الحل، وهم الذين منازلهم داخل المواقيت الخمسة خارج الحرم كأهل بستان بني عامر وغيرهم، وصنف منهم يسمون أهل الحرم، وهم أهل مكة، أما الصنف الأول فميقاتهم ما وقت لهم رسول الله - صلى الله عليه وسلم - لا يجوز لأحد منهم أن يجاوز ميقاته إذا أراد الحج أو العمرة إلا محرما."

(كتاب الحج، فصل بيان مكان الإحرام، ج:2، ص:164، ط: دار الكتب العلمية)

فتاویٰ شامی میں ہے:

" (قوله: له دخول مكة غير محرم) أي إذا أراد دخول البستان لحاجة لا لدخول مكة، ثم بدا له دخول مكة لحاجة، له دخولها غير محرم، كما في شرح ابن الشلبي ومنلا مسكين. قال في الكافي: لأن وجوب الإحرام عند الميقات على من يريد دخول مكة، وهو لا يريد دخولها."

(کتاب الحج، باب الجنایات فی الحج، ج:2، ص:581،582، 583، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501100720

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں